جرمنی میں نئی مخلوط حکومت قائم کرنے کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ 177 صفحات پر مشتمل اس معاہدے میں ملکی مائگریشن پالیسی میں بھی کئی تبدیلیاں لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ان تبدیلیوں کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے معاہدے میں لکھا گیا ہے، ''ہم مہاجرت اور سماجی انضمام کی ایسی نئی پالیسی متعارف کرانا چاہتے ہیں جو موجودہ دور میں مہاجرت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔‘‘
Published: undefined
جرمنی کی آئندہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نے اس ضمن میں غیر ملکیوں کے لیے جرمن شہریت حاصل کرنے کا طریقہ آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ شہریت کے قوانین میں تبدیلی لاتے ہوئے جرمنی میں پانچ برس قیام کے بعد ملکی شہریت کا حصول ممکن بنایا جائے گا۔
Published: undefined
اگر تارکین وطن نے سماجی انضمام کا کورس مکمل کر رکھا ہو تو شہریت تین برس بھی حاصل کی جا سکے گی۔ ایف ڈی پی تو جرمنی میں کام کرنے کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے جرمن زبان کے کورسز کی شرائط میں بھی نرمی چاہتی ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں مقیم تارکین وطن جرمن شہریت حاصل کرنے کے بعد اپنے آبائی وطنوں کی شہریت بھی برقرار رکھ سکیں گے۔ موجودہ قانون میں یہ سہولت یورپی یونین میں شامل ممالک سمیت چند دیگر ممالک کے باشندوں کو ہی حاصل ہے۔ اب تک جرمنی یورپی یونین کا ایسا ملک ہے جہاں دہری شہریت کے حامل رہائشیوں کی تعداد سب سے کم ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ جرمنی میں بسنے والے مہاجرین کے لیے بھی مستقل رہائش اختیار کرنے کا راستہ بھی آسان بنایا جائے گا۔ معاہدے میں لکھا گیا، ''اتحادی جماعتیں مہاجرت کی روایتی ملکی پالیسی کو بہتر بنا کر جرمنی میں رہنے والے ایسے افراد، جنہیں جرمنی میں رہنا ہی چاہیے، کو مستقل رہائش، ملازمتوں اور سماجی انضمام کے مواقع بغیر کسی شرط کے مہیا کریں گی۔‘‘
Published: undefined
اتحادی جماعتیں غیر قانونی مہاجرت کا راستہ روکنے اور قانونی طور پر جرمنی میں آنے اور کام کرنے میں آسانی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
Published: undefined
جرمنی میں گزشتہ سولہ برس سے برسر اقتدار چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) نے مخلوط حکومت میں شامل ہونے والی جماعتوں کے اس معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
سی ڈی یو کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ حکومت نے ایسے قوانین متعارف کرا دیے تو اس کے بعد بڑی تعداد میں غیر ملکی غیر قانونی مہاجرت کی راہ اختیار کرتے ہوئے جرمنی کا رخ کریں گے۔ تاہم دوسری جانب مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے معاہدے کو مہاجرین کے خوش آئند قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز