نیپالی پولیس نے بدھ کے روز ملکی باشندوں کو روسی فوج میں بھرتی کرانے کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ لوگ غیر قانونی طور پر نیپالی نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے بہانے روسی فوج میں بھرتی کرانے کے لیے روس بجھنے کی سازش میں ملوث تھے۔ پولیس حراست میں لیے گئے یہ افراد بھاری رقوم کہ بدلے نوجوانوں کو سفری ویزے مہیا کرنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔
Published: undefined
کھٹمنڈو ضلعی پولیس کے سربراہ بھوپیندر کھتری نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں چند دن پہلے اس بات کی اطلاع ملی تھی جس کے نتیجے میں انہوں نے موقع پر کارروائی کر کے دس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان افراد کو سرکاری وکیل کے ذریعے کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
Published: undefined
کھتری نے کہا کہ حراست میں لیے گئے یہ لوگ فی کس 9 ہزار ڈالر تک وصول کرتے تھے اور اس کے بدلے ان نیپالی باشندوں کو سیاحتی ویزے پر متحدہ عرب امارات اور پھر روس بھیجنے میں مدد فراہم کرتے تھے۔ کھتری کا اس واقعہ پرمزید کہنا تھا، '‘یہ منظم انسانی اسمگلنگ کا معاملہ ہے۔‘‘ نیپال نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ ملک کی فوج میں شامل ہونے سے گریز کریں۔
Published: undefined
نیپال نے رواں ہفتے ماسکو پر زور دیا کہ وہ نیپالی شہریوں کو روسی فوج میں بھرتی نہ کرے۔ نیپال نے یہ اقدام اپنے چھ شہریوں کی روسی فوج میں ملازمت کے دوران ہلا کت کی خبر کے پیش نظر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیپالی حکومت نے روسی فوج میں پہلے سے بھرتی شدہ نیپالی باشندوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
Published: undefined
نیپالی فوجی جنہیں 'گورکھا‘ بھی کہا جاتا ہے، اپنی بہادری کے لیے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ 1947 میں پاک بھارت تقسیم کے بعد سے فوجی معاہدوں کے تحت برطانیہ اور بھارت کی افواج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
Published: undefined
تاہم نیپال کا روس کے ساتھ ایسا کوئی فوجی معاہدہ طے نہیں ہے۔ نیپالی حکومت نے رواں ہفتے مزید تفصیلات دیے بغیر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے چھ شہری، جو روسی فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے اب مارے جا چکے ہیں۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز روس سے درخواست کی ہے کہ روسی حکومت فوری طور پر ان فوجیوں کی لاشیں نیپال بھیجے اور ان کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔
Published: undefined
انگریزی روزنامہ دی کھٹمنڈو پوسٹ نے ماسکو میں موجود نیپال کے سفیر میلان راج تلادھر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سو کے قریب نیپالی باشندے روسی فوج میں کرائے کے سپاہیوں کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اس بیان پر کھٹمنڈو میں موجود روسی سفارت خانے نے تاہم فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا-
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined