نیپال نے چین کی معروف ایپ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ پیر کے روز حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''سماجی ہم آہنگی'' کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ایسا کیا گیا ہے۔
Published: undefined
وزیر مواصلات ریکھا شرما نے کہا کہ پیر کے روز ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے پہلے ہی چین کی اس ویڈیو شیئرنگ ایپ تک رسائی کو روکنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
محترمہ ریکھا شرما نے کہا، ''حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کو منظم کرنا ضروری تھا، جو غیر شائستہ مواد سے سماجی ہم آہنگی اور خیر سگالی میں خلل ڈال رہا ہے۔'' اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی پابندی سے متعلق ہزاروں ویڈیوز ٹک ٹاک پر آنے شروع ہو گئے۔
Published: undefined
ملک کے سابق وزیر خارجہ اور اپوزیشن کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ-لیننسٹ) کے سینیئر رہنما پردیپ گیاوالی نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا، ''دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی بہت سا ناپسندیدہ مواد موجود ہے۔ جو کچھ بھی کرنا ضروری ہے وہ ہے ان کو منظم کرنا ہے، اس پر پابندی لگانا نہیں۔''
Published: undefined
مخلوط حکومت میں شامل سب سے بڑی جماعت نیپالی کانگریس کی قیادت کرنے والے رہنما گگن تھاپا نے اپنے ساتھی قانون سازوں پر الزام لگایا کہ وہ ''آزادی اظہار کو دبانے'' کی کوشش کر رہے ہیں۔ تھاپا نے کہا، ''سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ریگولیشن ضروری ہے، لیکن ریگولیشن کے نام پر سوشل میڈیا کو بند کر دینا سراسر غلط ہے۔''
Published: undefined
نیپال کے پڑوسی ملک بھارت نے بھی جون 2020 میں ٹک ٹاک سمیت درجنوں چینی ایپس پر پابندی کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کی دلیل یہ تھی کہ چینی ایپ قومی سلامتی اور ملک کی سالمیت سے سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔ البتہ ٹک ٹاک کمپنی پہلے ہی ایسی پابندیوں کو ''گمراہ کن'' قرار دے چکی ہے۔ کمپنی کا موقف ہے کہ اس طرح کی تمام دلیلیں ''غلط تصورات'' پر مبنی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز