سماج

9 نومبر 1938ء: جرمن یہودیوں کے لیے ایک بھیانک رات

’کرسٹال ناخٹ‘  تاریخی حوالے سے بہت اہم ہے کیونکہ اس کے بعد یہودیوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ ریاستی سطح پر یہودیوں کی نسل کشی اس کے ایک سال بعد سن انیس سو انتالیس میں شروع ہوئی تھی۔

نو نومبر 1938ء: جرمن یہودیوں کے لیے ایک بھیانک رات
نو نومبر 1938ء: جرمن یہودیوں کے لیے ایک بھیانک رات 

نو اور دس نومبر سن انیس سو اڑتیس کی درمیانی شب جرمن نازیوں نے یہودیوں کے خلاف باقاعدہ طور پر پرتشدد کارروائیوں کا آغاز کیا، جسے کرسٹال ناخٹ ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ہولوکاسٹ یا یہودیوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور ریاستی سطح پر یہودیوں کی نسل کشی کا آغاز اس واقعے کے ایک سال بعد ہوا تھا۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

کرسٹال ناخٹ کے لفظی معنی ہیں، ’کرسٹل نائٹ‘۔ اس سے مراد ’ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات‘ ہے۔ یہ اصطلاح 9 اور 10 نومبر 1938 کی درمیانی رات کو تمام تر جرمنی اور اُس وقت کے مقبوضہ آسٹریا اور جرمن فوجیوں کے زیر قبضہ چیکوسلوواکیہ کے علاقے Sudetenland سوڈیٹن لینڈ میں کی جانے والی یہود مخالف پرتشدد کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

کرسٹال ناخٹ کو شیشے کی کرچیوں کے ڈھیر کے حوالے سے اس لیے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ اُس رات کنسیہ یا یہودی عبادت گاہوں، گھروں اور یہودیوں کے کاروباری مراکز پر حملوں اور تباہی کے نتیجے میں جرمنی کی سڑکوں پر جگہ جگہ شیشے بکھرگئے تھے۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

کرسٹال ناخٹ کو بنیادی طور پر نازی پارٹی کے اہلکاروں، ایس اے Sturmabteilungen جس کے لفظی معنی ’حملہ آور دستے‘ ہیں لیکن عرف عام میں (انہیں طوفانی فوج سے موسوم کیا جاتا تھا) اور ہٹلر نواز نوجوانوں کی تنظیم ہٹلر یوتھ نے ہوا دی تھی۔ مختلف حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں کو ریاستی پشت پناہی حاصل تھی۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

بعد ازاں جرمن حکام نےکرسٹال ناخٹ کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عوامی جذبات تھے، جو پیرس میں جرمن سفارت کار ارنسٹ فوم راتھ کے قتل بعد بھڑکے تھے۔ راتھ کو ایک سترہ سالہ یہودی نے سات نومبر سن انیس سو اڑتیس کے روز گولی مار کر زخمی کر دیا تھا اور وہ نو نومبر کو انتقال کر گئے تھے۔ پھر نو اور دس نومبر کی درمیانی رات کرسٹال ناخٹ کے واقعات پیش آئے تھے۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

اسی رات جرمنی اور آسٹریا میں یہودیوں کی سینکڑوں عبادت گاہوں کو نذر آتش کیا گیا۔ امریکا میں واقع یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے انسائیکلوپیڈیا اور کئی دیگر تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس رات آگ بھجانے والے عملےکو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ صرف اسی صورت میں مداخلت کریں جب آگ یہودیوں کی املاک سے نکل کر دیگر علاقوں میں پھیلنے کا خطرہ ہو۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

ایک اندازے کے مطابق صرف اس ایک رات میں یہودیوں کی ملکیت کم از کم ساڑھے سات ہزار کاروباری مراکز کو نقصان پہنچایا گیا اور ان کا سامان لوٹ لیا گیا تھا۔ اس دوران یہودیوں کے قبرستانوں کی بھی بے حرمتی کی گئی تھی۔ اس رات اکانوے یہودی ہلاک ہوئے تھے اور اس واقعے کے بعد بڑے پیمانے پر عورتوں کی آبروریزی بھی کی گئی تھی اور کئی یہودیوں نے خود کشیاں بھی کر لی تھیں۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

کرسٹال ناخٹ میں کی جانے والی بھیانک کارروائیوں کا مقصد یہودیوں کو اقتصادی اور سماجی طور پر تنہا کرنا تھا اور انہیں اس بات پر مجبور کرنا تھا کہ وہ جرمن علاقوں کو خیر باد کہہ دیں۔ اسی لیے اس رات کے بعد ہونے والی دیگر کارروائیوں میں تقریباً تیس ہزار یہودیوں کو قیدی بنا لیا گیا تھا، جن میں سے کئی ہلاک ہوئے اور باقی یہودیوں کو جرمن علاقوں کو چھوڑ کر چلے جانے کے وعدے کے بعد آزاد کیا گیا تھا۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Nov 2018, 7:01 AM IST