جرمنی کے ٹرین ڈرائیوروں کی یونین جی ڈی ایل نے بدھ کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے اپنی ملک گیر ہڑتال شروع کی ۔ ہڑتال کے وجہ سے ڈوئچے بان کواپنی سروسزمیں تخفیف کرنی پڑی ہے۔ سرکاری کمپنی ڈوئچے بان نے ایک بیان میں لوگوں کو خبر دار کیا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے ملک بھر میں ریل خدمات میں "بڑے پیمانے پر خلل" پڑنے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
ڈوئچے بان کے ترجامن آخم اسٹاوس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اگر انتہائی ضروری نہ ہو تو وہ اپنا سفر ملتوی کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ "اس بات کا اندازہ ہے کہ ہائی اسپیڈ کی 20 سے بھی کم آئی سی ای اور آئی سی ٹرینیں چلیں گی۔" یہ ٹرینیں جرمنی کے بڑے شہروں کو جوڑتی ہیں۔
Published: undefined
ہڑتال کے اثرات مختلف علاقوں میں مختلف ہوں گے۔ کچھ علاقوں میں علاقائی ٹرین سروس مکمل طورپررک جانے کا امکان ہے۔ ٹرین ڈرائیوروں کی یونین جی ڈی ایل اور ڈوئچے بان کے درمیان تنخواہ کے مسئلے پر بات چیت ناکام ہوجانے کے بعد ورکرز نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
جی ڈی ایل ملازمین کی تنخواہوں میں ماہانہ 555یورو کے اضافے کا مطالبہ کررہی ہے جو کہ مہنگائی بھتہ کے طورپر ایک بار ملنے والی 3000 یورو کے علاوہ ہوگی۔ یونین تنخواہوں میں کمی کیے بغیر کام کے اوقات کو 38 گھنٹے سے کم کرکے 35 گھنٹے کرنے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔
Published: undefined
ڈوئچے بان نے تنخواہ میں 11فیصد اضافے کی پیش کش کی ہے لیکن جی ڈی ایل کا کہنا ہے کہ سرکاری ریل آپریٹر یونین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ان کے بنیادی مطالبات پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
Published: undefined
ڈوئچے بان نے اس ہفتے کے اوائل میں جی ڈی ایل کے ساتھ بات چیت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا،" یا تو آپ ہڑتال پر جائیں یا پھر مذاکرات کریں۔ آپ ایک ہی وقت میں یہ دونوں نہیں کرسکتے۔" ڈوئچے بان نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا ہے اور سروس میں کمی کو متوازن کرنے کے لیے طویل دوری کی ٹرینیں چلائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined