مقتول ناہیل ایم کی نانی نے فسادیوں کو تشدد روک دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ انصاف ملے گا۔ فرانس کی بی ایف ایم ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ناہیل ایم کی نانی نادیہ نے فسادیوں سے کہا کہ دکانوں کی کھڑکیاں توڑنا بند کر دیں، اسکولوں اور بسوں کو توڑنا بند کردیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "میں ان تمام لوگوں سے جو فسادات میں شامل ہیں اپیل کرتی ہوں کہ کھڑکیوں کو نہ توڑیں، اسکولوں یا بسوں پر حملے نہ کریں۔ رک جائیں۔ مائیں بھی بسوں میں سفر کرتی ہیں، مائیں بھی گھر وں سے باہر جاتی ہیں۔"
Published: undefined
خیا ل رہے کہ گزشتہ منگل کو ایک پولیس افسر نے 17سالہ ناہیل ایم کو قریب سے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ جس کے بعد سے ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ سوئٹزرلینڈ تک پھیل گیا۔
Published: undefined
نادیہ نے مزید کہا ’ناہیل اب نہیں رہے۔ میری بیٹی کا صرف ایک بچہ تھا، اور اب وہ اسے کھو چکی ہیں۔ میری بیٹی کی اب کوئی زندگی نہیں رہی اور جہاں تک میرا تعلق ہے، ان کی وجہ سے میری بیٹی اور نواسا مجھ سے چھن گیا۔‘
Published: undefined
شمالی افریقی نژاد اس نو عمر کی ہلاکت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد حالات بگڑ گئے۔ عرب اور افریقی نژاد باشندے فرانسیسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے متعلق منظم نسل پرستی کی شکایت عرصے سے کرتے رہے ہیں۔ ناہیل کی نانی نادیہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "فسادی ناہیل کو ایک عذر کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔" ناہیل کو ان کے قریبی دوستوں اور اہل خانہ کی موجودگی میں ہفتے کے روز سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ان کی والدہ نے فرانس 5ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تمام پولیس افسران سے نہیں بلکہ صرف اس پولیس افسر سے انتہائی خفا ہیں جس نے ان کے بیٹے کو مار ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ،" ان کا بیٹا ایک عرب بچے کی طرح لگتا تھا اور وہ اپنے مستقبل کے متعلق کافی پرجوش تھا۔"
Published: undefined
جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ وہ صورت حال کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جرمنی کا اپنا مجوزہ دورہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
جرمن سرکاری نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے شولس نے فرانس کو ایک "دوست پڑوسی ملک" قرار دیا۔ انہوں نے کہا "یہی وجہ ہے کہ ہم وہا ں کی صورت حال پر فکر مند ہیں اور اس پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ مجھے پوری امید اور یقین ہے کہ فرانسیسی صدر صورت حال کو تیزی سے بہتر بنانے کے لیے راستے تلاش کرلیں گے۔"
Published: undefined
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں نوعمر کی ہلاکت کا واقعہ "ناقابل معافی" ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے فسادات اور تشدد کے واقعات کوکسی بھی صورت میں درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تشدد کے واقعات میں 200 سے زائد پولیس افسران بھی زخمی ہوچکے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے اب تک 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے افراد کی اوسط عمر 17برس ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز