ریجنٹ اسٹریٹ کوئی برسوں پرانا علاقہ نہیں ہے، اس پر کئی دوکانیں، شراب خانے اور ریسٹورانٹس موجود ہیں۔ سینٹرل لندن کاروباری اور حکومتی دفاتر کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا وسیع علاقہ بھی شاہی خاندان کی ملکیت ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی برطانیہ کے طول وعرض میں کئی مقامات پر قیمتی جائیدادیں موجود ہیں۔ ان میں بڑے قلعے، کاٹیجز اور زرعی علاقے بھی شامل ہیں۔ برطانیہ کی ساحلی پٹی کا نصف بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے۔ کئی ساحلی پٹیوں پر کاروباری سرگرمیاں بھی جاری و ساری ہیں۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
کراؤن اسٹیٹ یا شاہی خاندان کی کُل جائیداد کی مالیت چودہ ارب پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔ یہ مالیت یورو میں سولہ بلین سے زائد اور امریکی ڈالر میں قریب اٹھارہ بلین ہے۔ اتنی خطیر مالیت کے تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کا براعظم یورپ کے بڑے پراپرٹی گروپس میں شمار ہوتا ہے۔ اس میں یہ سوال سب سے اہم ہے کہ شاہی خاندان میں کون ہے جو اتنی بڑی پراپرٹی کا براہِ راست مالک ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
برطانیہ میں کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت شاہی تخت پر براجمان فرد (ملکہ یا بادشاہ) کے نام پر ہوتی ہے۔ گویا جو بھی تخت نشین ہو گا اور جتنے عرصہ تک وہ تخت نشین رہے گا، تب تک تمام اسٹیٹ اسی کے نام پر ہو گی۔ یہ بھی اہم ہے کہ یہ تخت نشین ہونے والی کی نجی یا ذاتی پراپرٹی نہیں ہے اور نہ ہی وہ اسے فروخت کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والا کرایہ یا دوسرا منافع یا آمدن تخت پر براجمان فرد کے تصرف میں بھی نہیں ہوتا۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
یہ بھی واضح ہے کہ برطانوی حکومت بھی کراؤن اسٹیٹ کی مالک نہیں ہے۔ کراؤن اسٹیٹ ایک کارپوریشن کے طور پر قائم ادارہ ہے اور یہی اس تمام ریئل اسٹیٹ کے انتظام و انصرام کا نگران ہے۔ یہ کارپوریشن ایک آزاد ادارہ ہے۔ اس کے انتظام میں شاہی خاندان کا کوئی فرد شامل نہیں ہوتا۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
اس سارے معاملے میں یہ بھی اہم ہے کہ ملکہ برطانیہ کی نجی دولت اور کراؤن اسٹیٹ کی دولت میں فرق ہے۔ ملکہ کی مجموعی دولت کا حجم تین سو پینسٹھ ملین پاؤنڈ ہے۔ اس میں انہیں ورثے میں ملنے والے بالمورل اور سینڈرنگھم قلعے بھی آتے ہیں۔ ملکہ کو ڈاک ٹکٹوں کی مد میں ایک سو ملین پاؤنڈ بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ان ڈاک ٹکٹوں کو 'رائل فیلیٹیلک کلکیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
دوسری جانب کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت کی وضاحت میسر نہیں۔ یہ ادارہ کاروبار میں بھی منافع بخش ہے۔ اس کو سن 2019/2020 (اکتیس مارچ سن 2020 تک) کے مالی سال میں تین سو پینتالیس ملین پاؤنڈ کا منافع حاصل ہوا تھا۔ ایسا اندازہ لگایا گیا ہے کہ کورونا وبا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کراؤن اسٹیٹ کو بڑے مالی نقصان کا سامنا ہے کیونکہ کئی کمرشل کرائے داروں کو کرایہ ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
ایک حالیہ سروے میں اکسٹھ فیصد عوام نے برطانوی بادشاہت کو جاری رکھنے کے حق میں رائے دی جبکہ چوبیس فیصد منتخب سربراہِ حکومت کے متمنی تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانوی بادشاہت کو عوام کی پرزور حمایت حاصل ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
خیال کیا جاتا ہے کہ جب کبھی برطانیہ کو ایک جمہوریہ قرار دیا گیا تو اس وقت سب سے مشکل سوال کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت کا ہو گا۔ ماہرین کے مطابق ابھی تک اس بڑی پراپرٹی پر حکومتی کنٹرول یا ملکیت کی قانونی طور پر وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Jun 2021, 5:40 AM IST
تصویر: پریس ریلیز