جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) میانمار کے فوجی حکمرانوں سے نمٹنے کے معاملے میں اختلافات کا شکار ہے اور اس بحران کو حل کرنے کے سلسلے میں اس کی سفارتی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
Published: undefined
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں آسیان کی ایک روزہ میٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے صدر جوکو ودودو نے کہا، "مستقبل کے چیلنجز مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں اور وہ بڑی طاقتوں کے درمیان اپنے اپنے اثر ور سوخ قائم کرنے کے لیے مقابلے کا باعث بن رہے ہیں۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا، "تاہم آسیان نے کسی بھی طاقت کا فریق نہ بننے اور امن و خوشحالی کے لیے کسی کے ساتھ بھی تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ یہ جہاز اپنا سفر جاری رکھے اور ہمیں امن کے حصول کے لیے خود اپنے جہاز کا کپتان خود بننا چاہئے۔"
Published: undefined
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس نے مشترکہ اعلامیے کا مسودہ دیکھا ہے جس میں میانمار کے حصے کو خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ دس رکنی آسیان میں میانمار کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اور امن کی کوششیں اب تک بے نتیجہ رہی ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے میانمار سن 2021 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں آنگ سان سوچی کی حکومت کی معزولی اورمخالفین کے خلاف ہونے والی خونریز کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاکت خیز تشدد سے دوچار ہے۔ آسیان کے رہنما اس تنازعہ پر ایک متحدہ موقف اپنانے کی کوشش کریں گے کیونکہ میانمار کی فوجی حکومت بین الاقوامی نکتہ چینی کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے ساتھ بات چیت کرنے سے اب تک انکار کرتی رہی ہے۔
Published: undefined
جکارتہ میں جاری آسیان میٹنگ کا ایک اہم ایجنڈا چین بھی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اعلامیے کے مسودے میں بحیرہ جنوبی چین میں چین کی کارروائیوں کو بھی نمایاں جگہ دی جائے گی۔ چین اس کے پورے علاقے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ چین نے گزشتہ ہفتے ایک نیا سرکاری نقشہ جاری کیا تھا جس میں بحیرہ جنوبی چین کے بڑے حصے پر اپنی خود مختاری کا دعوی کیا تھا۔ اس آبی گزرگاہ پر بیجنگ اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
اس نقشے پر ملائشیا، ویت نام اور فلپائن سمیت خطے کے دیگر ممالک نے بھی سخت اعتراضات کیے ہیں۔ اعلامیے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ آسیان کے رہنما آبی گزر گاہ پر چین کے " دعووں، سرگرمیوں اور سنگین واقعات " پر تشویش کااظہار کریں گے۔
Published: undefined
انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریٹنو مارسودی نے پیر کے روز کہا کہ، "ہمارے لوگوں کی نگاہیں ہم پر ہیں کہ ہم یہ ثابت کریں کہ آسیان کی اہمیت اب بھی ہے اور یہ خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ آسیان ایک بین الحکومتی ادارہ ہے، جس میں دس جنوب مشرقی ایشیائی ممالک:برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاوس، ملائشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد سیاسی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ یہ اتحاد650 ملین سے زیادہ لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
Published: undefined
اس ہفتے کے اواخر میں انڈونیشیا 18ممالک پر مشتمل مشرقی ایشیا سمٹ کی میزبانی کرے گا، جس میں امریکہ، چین، جاپان، بھارت اور روس بھی شامل ہوں گے۔ بیجنگ کی نمائندگی وزیر اعظم کی قیانگ اور ماسکو کی نمائندگی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کریں گے۔ امریکی نائب صدر کمالا ہیرس جو بائیڈن کی نمائندگی کریں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز