پولیس نے بدھ 30 جنوری کو بتایا ہے کہ یہ واقعہ مشرقی ریاست اڑیسہ کے علاقے بادا اندیپور میں پیش آیا تھا۔ اڑیسہ کا نیا نام اوڈیسہ رکھا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان پانچوں کی لاشیں ہفتے کے روز ان کے گاؤں کے ایک کنویں سے ملی تھیں۔
Published: undefined
پولیس افسر اوما شنکر داس نے بتایا کہ ہفتہ 26 جنوری کی صبح مقتولہ کا شوہر جب گھر واپس پہنچا تو گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، ’’گھر کی چیزیں بکھری ہوئی تھیں جیسے کسی نے زبردستی کرنے کی کوشش کی ہو اور گھر میں خون کے دھبے بھی دکھائی دیے۔‘‘
Published: undefined
شنکر داس نے مزید بتایا کہ شوہر نے فوری پولیس میں رپورٹ درج کرائی، جس کے بعد پولیس ٹیم نے کتوں کی مدد سے کنویں سے لاشیں برآمد کیں۔
Published: undefined
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ جن چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ان افراد پر قتل اور جادو ٹونے کی روک تھام کے قوانین کے تحت دیگر الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ قتل کی اس واردات میں اس ڈاکٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پولیس افسر کے مطابق، ’’ایک بیمار بچی کے علاج کے لیے ڈاکٹر بدھ رام کو بلایا گیا تھا۔ تاہم جب مریضہ کا انتقال ہو گیا تو ڈاکٹر بدھ رام نے کہا کہ قتل کی جانے والی والی خاتون ( منگلی) اس بچی کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔ اس طرح ڈاکٹر نے لڑکی کے باپ اور چچا کو جادو ٹونے کرنے والی خاتون کے خلاف بھڑکایا اور اشتعال دلایا۔‘‘ ان دونوں نے بعد ازاں یہ قتل قبول بھی کر لیا۔
Published: undefined
اعدادو وشمار کے مطابق بھارت کے مختلف علاقوں میں جادو ٹونے کے الزام میں ہر سال کم از کم ایک سو افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے، جن میں سے زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز