سماج

بلوچستان: نجی جیل میں قید ایک ماں کا دو بچوں سمیت قتل

بلوچستان میں نجی جیلوں اور کرائے کے مسلح جھتوں کی بھرمار نے صوبے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال داؤ پر لگا دی۔ بااثر افراد کی ان نجی جیلوں میں قید افراد پرانسانیت سوز مظالم نے سوالات کھڑے کر دیے۔

بلوچستان: نجی جیل میں قید ایک ماں کا دو بچوں سمیت قتل
بلوچستان: نجی جیل میں قید ایک ماں کا دو بچوں سمیت قتل 

خان محمد مری نامی شخص کی بیوی اوردو بیٹوں کوقتل کرنے کے بعد لاشیں ایک کنویں میں پھینک دی گئی تھیں۔ چند یوم قبل مقتولہ کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں اس خاتون نے قران پاک ہاتھ میں لے کرحکومت سے اپنے بیٹوں کی نجی جیل سے رہائی کی اپیل کی تھی۔

Published: undefined

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریڈ زون میں ان لاشوں کے ہمراہ احتجاج کرنے والے افراد نے تہرے قتل کا الزام صوبائی وزیرعبدالرحمٰن کیتھران پر عائد کیا ہے۔ مظاہرین کہتے ہیں کہ مقتولین کو صوبائی وزیر نے مبینہ طورپر اپنی نجی جیل میں کئی سالوں سے قید کر رکھا تھا۔

Published: undefined

کوئٹہ کے ریڈ زون میں جاری احتجاجی دھرنے میں شریک مری اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر مری کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت سانحہ بارکھان کے حوالے سے حقائق مسخ کر رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''سردار عبدالرحمٰن کے مبینہ عقوبت خانے میں ہونے والے انسانیت سوز واقعات پر حکومت نے ہمیشہ مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ نجی جیلوں میں قید افراد کی بازیابی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔‘‘

Published: undefined

جہانگیر مری نے دعویٰ کیا محمد خان مری کے پانچ بیٹے اب بھی عبدالرحمٰن کیتھران کے مبینہ عقوبت خانے میں قید ہیں۔ انہوں نے کہا، ''بلوچستان پولیس حقائق پر جان بوجھ کر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اتنے بڑے سانحے کے باجود پولیس نے اب تک نامزد ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ صوبائی وزیر کو مقدمے سے نکانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘

Published: undefined

'سرکاری سرپرستی کے بغیر نجی جیلیں اور اسلحہ کی نمائش ناممکن‘

کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں اسلحہ بردار نجی ملیشیاء کے افراد دن بھر گھومتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ پابندی کے باوجود حساس علاقوں سمیت دیگرعلاقوں میں ہونے والے اسلحے کی نمائش کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے کئی بار احتجاج بھی کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن خدیجہ بلوچ کہتی ہیں کہ سرکاری سرپرستی کے بغیرصوبے میں نجی جیلوں کا قیام اور اسلحہ کی نمائش نا ممکن ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ واقعات نے ریاستی بے حسی سے پردہ اٹھایا ہے۔ کیا حکومت اس قدر کمزور ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ بھی فراہم نہیں کرسکتی؟ انہوں نے مزید کہا، ''بلوچستان میں قانون کی عملداری صرف کتابوں میں ہی دکھائی دیتی ہے۔ عملی طور پر اس کا کوئی مظاہرہ سامنے نہیں آتا۔ اگر قانون پرعمل درآمد کیا جاتا تو یہاں مسلح جھتے کیوں اتنی آسانی کے ساتھ گھومتے ہوئے دکھائی دیتے؟ انصاف کے لیے آواز بلند کرنے والے افراد کو آئے روز لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔‘‘

Published: undefined

نجی جیلوں میں قید افراد کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں، پولیس

بلوچستان پولیس کے ترجمان کہتے ہیں کہ سانحہ بارکھان میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں جاری کیے گئے ایک بیان میں پولیس ترجمان نے واضح کیا کہ نجی جیلوں میں قید افراد کی بازیابی کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے با اثر شخصیات کی نجی جیلوں سے متعلق اطلاعات پر کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی چاپے مارے ہیں۔ ان چھاپوں کے دوران ایک با اثر شخص کے بیٹے سمیت دو افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ ان فراد سے خصوصی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔

Published: undefined

کوئٹہ میں مقیم سیکیورٹی امور کے تجزیہ کار ندیم احمد کہتے ہیں کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانے کے لیےحکومت کو ایک نتیجہ خیز پلان مرتب کرنا ہوگا: ''بلوچستان کی صورتحال دن بدن تشویشناک شکل اس لیے اختیارکر رہی ہے کیونکہ یہاں حکومتی رٹ ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بااثر افراد خود کو قانون سے بالا سمجھتے ہیں...جہاں تک سانحہ بارکھان کا تعلق ہے تو اس میں بھی ذمہ داری براہ راست صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر متاثرہ خاتوں کی اپیل پر متعلقہ پولیس کارروائی کرتی تو آج حالات یہ نہ ہوتے۔‘‘

Published: undefined

ندیم احمد کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نجی جیلوں کے خلاف سامنے آنے والی شکایات حکومت ہمیشہ نظر انداز کرتی رہی ہے: ''با اثر لوگ درجنوں مسلح محافظوں سمیت گھومتے ہوئے جب قانون کی عمل داری چیلنج کرتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ یہ مسلح جتھےجن گاڑیوں میں گھومتے ہیں وہ بھی اکثر نان کسٹم پیڈ ہیں۔ غیرقانونی اور ممنوعہ اسلحہ کی نمائش سے صوبے میں قانون کی حکمرانی پر ہمیشہ سے سوال اٹھتے رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

پابندی کے باوجود غیر قانونی اسلحہ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی بھرمار

بلوچستان میں غیرقانونی اسلحہ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں گھومنے والے اکثر افراد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں سرکاری راہداریوں جاری کی گئی ہیں۔ تاہم خفیہ اداروں اور محکمہ داخلہ کی جانب سے جو راہداریاں ماضی میں بلوچستان میں بااثر افراد کو جاری کی گئی تھیں ان پر بلوچستان ہائی کورٹ نے کچھ عرصہ قبل پابندی بھی عائد کی تھی۔

Published: undefined

مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت اگر سنجیدگی سے صوبے میں عوامی شکایات پر توجہ نہیں دے گی تو آنے والے دنوں میں حالات مزید گھمبیر شکل اختیار سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined