فرانس میں استاد کے قتل کے واقعے کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس استاد نے اپنے کلاس کے بچوں کو 'آزادیء اظہار‘ کے موضوع پر بات چیت کے تناظر میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔ اس کے بعد ایک 18 سالہ نوجوان نے ساموئل پیٹی نامی اس استاد کا سر قلم کر دیا تھا۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کے شمال مشرقی حصے میں واقع اس مسجد نے اس قتل سے چند روز قبل اپنے فیس بک پیج پر اس استاد کے خلاف ایک ویڈیو جاری کی تھی۔ اس ویڈیو میں ساموئل پیٹی کو آزادی اظہار کے موضوع پر گفتگو کے لیے مواد کے چناؤ پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
Published: undefined
وزارت داخلہ کے مطابق اس مسجد کو بدھ کی شب اگلے چھ ماہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہےکہ اس مسجد میں قریب 15 سو نمازی آیا کرتے تھے۔ وزیرداخلہ گیرالڈ ڈارمانی نے کہا ہے کہ جمہوریہ فرانس کے دشمنوں کو ایک منٹ بھی دستیاب نہیں ہو گا۔
Published: undefined
استاد کے قتل کے واقعے کے بعد پولیس نے پیر کے روز سے ملک بھر خصوصاﹰ پیرس اور اس کے نواحی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
Published: undefined
47 سالہ پیٹی ایک جونئیر ہائی اسکول کے استاد تھے اور ان کا سرقلم کرنے والا اس واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس مشتبہ قاتل کے موبائل فون میں موجود فوٹیج میں استاد کی تصویر کے ساتھ ساتھ قتل کا اعترافی بیان بھی تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور 18 سالہ چیچن عبدالاک عنصروف تھا۔ اسی مشتبہ قاتل نے قتل کے بعد ساموئل پیٹی کی تصویر ٹوئٹر پر بھی پوسٹ کی تھی۔
Published: undefined
فرانس کی وزارت تعلیم ژان مِشیل بلاں کوئر نے قتل ہونے والے استاد پیٹی کو 'شہید‘ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے ملک کے اعلیٰ ترین ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ بلاں کوئر نے کہا کہ پیٹی اپنے پیشہ ورانہ خدمات کی ادائیگی میں 'شہید‘ ہوئے۔
Published: undefined
اس قتل سے قبل اس اسکول میں پڑھنے والی ایک بچی کے والد نے استاد پیٹی اور اسکول کے خلاف آن لائن شدید طرز کی مہم جاری رکھی۔ اسکول کے مطابق پیٹی نے اپنی جماعت کے مسلم بچوں سے کہا تھا کہ وہ چاہیں تو اس موقع پر کمرہ جماعت سے جا سکتے ہیں۔ اسکول میں پڑھنے والی بچی کے والد نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جسے مقامی مسجد نے شیئر کیا تھا۔ اسی تناظر میں اب تک 15 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں عنصروف کے خاندان کے چار افراد کے علاوہ ایک مقامی شدت پسند بھی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز