این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 119 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشیں ابھی تک جاری ہیں۔ سالانہ مون سون فصلوں کو سیراب کرنے اور پورے برصغیر میں جھیلوں اور ڈیموں کو بھرنے کے لیے ضروری ہے، لیکن ہر سال اس جنوبی ایشیائی ملک میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والا سیلاب اپنے ساتھ بڑی تباہی بھی لاتا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال مون سون کے سیلاب نے 33 ملین سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے۔ ہر سات میں سے ایک پاکستانی باشندہ اس سال اس آفت سے متاثر ہوا ہے اور قریب دس لاکھ گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ این ڈی ایم اے نےمزید کہا کہ بیس لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت کردہ فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ تین ہزار چار سو اکاون کلومیٹر طویل سڑکیں اور 149 پل بھی بہہ گئے ہیں۔
Published: undefined
امسالہ مون سون کے دوران دو ماہ کی بارشوں نے ملک کے بیشتر حصوں میں شدید سیلاب کو جنم دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔ حکام نے ہفتہ کو ہی بتایا تھا کہ جون سے پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران تقریباً 1,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتوار کو پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار نے بھی اس کی مزید تصدیق کر دی۔ ہلاکتوں کی نئی تعداد کا اعلان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ہنگامی حالت کا اعلان کرنے اور اس آفت سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد طلب کیے جانے کے ایک دن بعد کیا گیا۔
Published: undefined
امدادی کارکن سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے لاکھوں شہریوں کو نکالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ حالات کے مزید سنگین ہو جانے کا خدشہ ہے کیونکہ برسات کے موسم کے ابھی مزید دو ہفتے باقی ہیں۔
Published: undefined
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ کل ہفتےکے دن سے پہلے کے 24 گھنٹوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد میں 45 کا اضافہ ہوا۔ صوبے خیبر پختونخوا میں بہت سے دریا پچھلے کچھ دنوں میں بپھر کر کناروں سے باہر آ گئے اور ایک مشہور ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو بہا کر لے گئے۔ ایک مقامی رہائشی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وادی کالام سے صوبے کے باقی حصوں تک بذریعہ سڑک رسائی بند ہے اور بجلی اور مواصلات کے نظام بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
چارسدہ میں انتظامیہ کی ایک اہلکار ثانیہ صافی نے کہا کہ پانی کی بہت زیادہ مقدار نے دریائے سوات میں ایک بڑے واٹر کنٹرول سسٹم کے دروازے کو تباہ کر دیا، جس سے چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع میں سیلاب آ گیا۔
Published: undefined
سکھر میں، سوات کے جنوب میں ایک ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر، دریائے سندھ سے سیراب ہونے والی زرعی زمینیں بھی زیر آب ہیں اور دسیوں ہزار لوگ نسبتاً بلندی پر واقع سڑکوں اور شاہراہوں کی طرف پناہ کی تلاش میں ہیں۔ پاکستان کے کافی پسماندہ صوبے بلوچستان میں ایک اہلکار نے بتایا کہ اس صوبے کے تمام 34 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں، سڑکوں کے نیٹ ورک تباہ اور پل بہہ چکے ہیں۔
Published: undefined
ہفتے کے روز حکام نے خطرے سے دوچار علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کو اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا کیونکہ وہاں سیلاب کا خطرہ تھا اور بارشوں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ ریسکیو 1122 ایمرجنسی سروس کے ترجمان بلال فیضی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''ابتدائی طور پر کچھ لوگوں نے وہاں سے جانے سے انکار کر دیا، لیکن جب پانی کی سطح میں اضافہ ہوا تو وہ علاقہ خالی کرنے پر رضامند ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فوجی اور ریسکیو ادارے جنوب میں سندھ، مشرق میں پنجاب اور ملک کے جنوب مغرب میں بلوچستان کے کئی اضلاع میں لوگوں کی مدد اور ان کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ''حکومت نے متاثرہ لوگوں کو مالی طور پر معاوضہ دینے کے لیے کافی فنڈز کی منظوری دی ہے، اور ہم اس مشکل وقت میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز