برلن، کولون، کوٹبس، اور روشٹاک سمیت جرمنی کے کئی دیگر شہروں کی سڑکوں پر ہر پیر کی شام ہزاروں مظاہرین حکومت کی کورونا وائرس کی روک تھام کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی احتجاجی ریلیوں میں مظاہرین نے ویکسین لازمی لگوانے کے احکامات پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ پولیس کے اندازوں کے مطابق ملک گیر ریلیوں میں ستر ہزار سے زائد شہریوں نے شرکت کی تھی۔
Published: undefined
ان احتجاجی ریلیوں میں مظاہرین کے ساتھ ساتھ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ بعض مقامات پر کورونا پالیسیوں کے ناقدین کے خلاف حکومتی پالیسیوں کے حامیوں نے بھی مظاہرے کیے۔
Published: undefined
جرمنی کے شمالی شہر روشٹاک، مشرقی شہر باؤٹسن اور کوٹبس میں کئی مظاہرین نے چہرے پر ماسک نہیں پہنے اور سماجی فاصلہ رکھنے کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ اس دوران پولیس کی جانب سے کئی مظاہروں کو روکنے کے احکامات جاری کیے گئے کیونکہ شرکاء صحت اور حفاظتی ضوابط پر عملدرآمد نہیں کر رہے تھے۔ تاہم زیادہ تر مظاہرے پر امن رہے۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق جرمنی کی وسطی ریاست تھیورنگیا میں 21000، جنوبی ریاست باویریا میں 14000 اور برلن میں تقریباﹰ 3000 افراد مختلف احتجاجی ریلیوں میں موجود تھے۔
Published: undefined
یہ مظاہرین کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لازمی لگوانے کے احکامات کی مخالفت کرتے ہیں، جو کہ جرمنی میں ابھی تک قانون کا حصہ نہیں ہے۔
Published: undefined
ان مظاہروں نے اس وقت مزید زور پکڑ لیا جب جرمنی کے وفاقی وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ کی طرف سے آنے والے مہینوں میں ممکنہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کی بات کی گئی۔ وزیر صحت کے بقول، ''ویکسین لازمی لگوانے کے قواعد کے ساتھ میں ایسے افراد کو تحفظ فراہم کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی، نا کہ تمام افراد کے لیے آئندہ موسم بہار میں پابندیاں عائد کی جائیں۔ ‘‘
Published: undefined
برلن کے ایک مظاہرے میں شریک ایک شخص نے بینر پر لکھا تھا، ''ویکسین لگوانے والے اور نہ لگوانے والے دونوں افراد ہی لازمی ویکسینیشن کے مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
دریں اثناء جرمنی میں کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ اومیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس لیے ملک میں کووڈ کیسز کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ تاہم ابھی تک مریضوں کے ہسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح میں اتنی تیزی سے اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ اس امر کی ایک اہم وجہ ملک میں شہریوں کا زیادہ تعداد میں ویکسین لگوانا خیال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز