سماج

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب

جرمن پولیس نے غیرقانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف ملک بھر میں مختلف رہائشی عمارتوں اور اپارٹمنٹس میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوان ایک سو سے زائد شامی شہریوں کو بازیاب کرا لیا۔

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب
جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب 

جرمن پولیس نے غیرقانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف ایک وسیع آپریشن کے دوران ایک سو سے زائد شامی شہریوں کو بازیاب کراتے ہوئے اس دھندے میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی جرمن پولیس کے اس آپریشن میں ملک گیر سطح پر رہائشی عمارتوں اور اپارٹمنٹس میں چھاپہ مار کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ جرمن حکام کے مطابق اس کارروائی میں 350 سے زائد جرمن وفاقی پولیس افسران نے حصہ لیا۔ بازیاب کروائے گئے ایک سو سے زائد شامی باشندوں کو مبینہ طور پر قانونی رہائشی دستاویزات کے بغیر جرمنی لایا گیا تھا۔

Published: undefined

حراست میں لیے گئے مبینہ اسمگلرز کون ہیں؟

جرمن پولیس نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کوبتایا کہ جن پانچ مشتبہاسمگلرز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے وہ سب پہلے سے جرمنی میں مقیم شامی پناہ گزین ہی تھے۔ ان میں سے دو شامی خواتین اور ایک مرد کو جرمن صوبے لوور سیکسنی کے ایک علاقے اشٹاڈے سے اور ایک خاتون اور ایک شامی مر د کو صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر گلاڈ باخ سے حراست میں لیا گیا۔ پولیس ترجمان نے ان کی شہریت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب شامی باشندے ہیں۔ پولیس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پانچوں خود پناہ کے متلاشی تھے اور سب کا ایک دوسرے کے ساتھ خاندانی تعلق ہے۔ اس مشتبہ گینگ پر 100 سے زائد انسانوں کی اسمگلنگ کا الزام عائد ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ ان مشتبہ افراد نے جرمنی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے 3 ہزار یور سے 7 ہزار یورو تک کی رقم ادا کی۔

Published: undefined

ملک بھر میں چھاپہ مار کارروائی

ان مشتبہ انسانی اسمگلروں پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکیوں کو منظم اور تجارتی طریقے سے جرمنی میں سمگل کیا اور ساتھ ساتھ یہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔ مثال کے طور ان رقوم سے انہوں نے مبینہ طور پر سونے کے زیورات خریدے۔ ایک پولیس ترجمان کا کہنا تھا،'' اس طرح اب ان کے پاس پیسے نہیں ہیں کیونکہ وہ سونے کے زیورات پر رقوم صرف کر چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

فرینکفرٹ ائیر پورٹ پر واقع وفاقی پولیس ڈائریکٹوریٹ کے مطابق صوبے لوور سیکسنی کے علاقے اشٹاڈے میں پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے سات میونسیپلٹیز میں مختلف فلیٹس اور گھروں میں 350 سے زائد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پولیس نے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، ہیسے، بریمن اور جنوبی صوبے باویریا تک میں چھاپے مارے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined