شمالی افغانستان میں حکام کے مطابق زہر دیے جانے کے دو الگ الگ واقعات میں سات خواتین اساتذہ، ایک مرد استاد اور ایک خاکروب بھی متاثر ہوئے۔ طلبہ میں اکثریت لڑکیوں کی ہے، جنھیں طبی امداد کے لیے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
Published: undefined
افغان حکام کے مطابق شمالی صوبے سرے پل میں قریب سو طلبہ کو زہردیے جانے کے واقعات کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ طلبہ میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔ مبینہ طور پر زہر دینے کا یہ واقعہ سرے پل صوبے کے ضلع سنچارک میں پیش آیا۔ مقامی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ عمیر سرِپلی نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طلبہ کو زہر سے نشانہ بنانے کا واقعہ دو اسکولوں میں پیش آیا۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ اختتام ہفتہ پر پیش آنے والے اس واقعے میں سات خواتین اساتذہ، ایک مرد استاد اور ایک خاکروب بھی متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ متعدد طلبہ کو سانس لینے میں دشواری اور بے ہوشی جیسی حالت کے بعد صوبائی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
Published: undefined
عمیر کے مطابق اسکولوں میں استعمال ہونے والے مواد نے استھما کی کیفیت پیدا کی جب کہ متعدد بچے آنکھوں اور ناک سے پانی بہنے کی علامات کا شکار ہوئے۔ امریکا میں قائم آمو ٹی وی نے آن لائن ایسی ویڈیوز شیئر کی ہیں، جن میں متعدد بچوں کو ہسپتالوں کے بستروں پر لیٹا دیکھا جا سکتا ہے۔ فی الحال اس واقعے سے تعلق کے شبے میں کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی گروپ یا تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
Published: undefined
یہ بات تاہم اہم ہے کہ افغانستان پر اگست 2021 میں قبضے کے بعد سے طالبان نے سخت قوانین کا اطلاق کیا ہے، جس میں لڑکیوں پر چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی شامل ہے۔ قومی اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجودہ طالبان نے اب تک لڑکیوں کے اسکول اور جامعات کھولنے کے مطالبات قبول نہیں کیے ہیں۔ طالبان اپنی حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کروانا چاہتے ہیں اور ایسے میں بین الاقوامی برادری کی متعدد شرائط میں سے ایک خواتین کے حقوق کی مکمل بحالی ہے۔ اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے افغانستان پر طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined