ایرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق لڑکیوں کے کم از کم 10اسکولوں کو مشتبہ گیس سے نشانہ بنایا گیا، ان میں سے سات شمال مغربی شہر اربیل میں اور تین دارالحکومت تہران میں واقع ہیں۔ خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق اربیل میں 108طالبات کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑا، ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ تہران میں بھی تین اسکولوں میں طالبات کو زہر دیے جانے کی خبریں ہیں۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی فارس نے سرپرستوں کے حوالے سے بتایا کہ تہران سار کے پڑوس میں واقع ایک ہائی اسکول میں طالبات کو زہریلی گیس کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی۔ فارس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ طالبات کے اسکولوں پر مبینہ زہر کے حملوں کے مسلسل واقعات کے بعد یہ پہلی گرفتاریاں ہیں۔
Published: undefined
ایک ایرانی قانون ساز نے بدھ کے روز پارلیمان کو بتایا کہ نومبر میں طالبات کو سانس لینے میں دشواری اور سانس میں زہر کی پراسرار بیماری کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 1200طالبات کو ہسپتالوں میں داخل کرایا جاچکا ہے۔ ان میں سے بیشتر واقعات مذہبی لحاظ سے اہمیت کے حامل شہر قم میں پیش آئے۔
Published: undefined
پارلیمان کی ویب سائٹ کے مطابق وزات صحت نے قم کے اسکولوں میں، جہاں 800 سے زائد طالبات بیمار ہوگئی تھیں، جانچ کے بعد پایا کہ پانی میں نائیٹروجن کے ذرات موجود تھے، جو بالعموم فرٹیلائزر کے طورپر استعمال کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
پارلیمان کی صحت کمیٹی کی ترجمان زہرہ شیخی کا کہنا تھا کہ قم کے علاوہ بورجرد شہر میں بھی 400 طالبات متاثر ہوئی ہیں۔ ایران کے نائب وزیر صحت یوسف پناہی نے اتوار کے روز کہا تھا کہ کچھ لوگ یہ حرکت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ بند ہو جائے۔
Published: undefined
پناہی کا کہنا تھا، ''قم کے اسکولوں میں متعدد طالبات کو زہر دیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ اسکول اور بالخصوص لڑکیوں کے اسکول بند ہو جائیں۔''
Published: undefined
طالبات کو زہر دیے جانے کے ان واقعات کے سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں سخت ناراضی ہے۔ حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ چونکہ اسکولوں میں بھی حکومت کی نکتہ چینی کرنے والے طالبات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو ر ہا ہے اس لیے حکام انہیں خاموش کرنے کے لیے یہ حربہ استعمال کر رہے ہیں۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے کارکن اسکولوں پر اس طرح کے حملوں کے لیے قصورواروں کا موازنہ افغانستان کے طالبان اور ساحل خطے میں بوکو حرام سے کر رہے ہیں، جو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔
Published: undefined
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق وزیر داخلہ احمد وحیدی کو "ان حملوں کے متعلق مسلسل معلومات فراہم کرنے اور تفتیش کی نتائج سے آگاہ کرنے " کا حکم دیا گیا ہے۔ ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ وحیدی کی تقرری متاثرہ طالبات کے "اہل خانہ کی فکر مندیوں کو دور کرنے کے لیے "کیا گیا ہے۔
Published: undefined
وحیدی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران فارس خبر رساں ایجنسی کی اس رپورٹ کی تردید کی کہ مشتبہ زہر دینے کے معاملے میں سکیورٹی فورسز نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "مختلف رپورٹیں ہمارے سامنے ہیں اور یہ سب یکسر غلط ہیں۔" انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ حملے میں ایک مخصوص کیمیاوی مادے کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined