جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کو ایک 81 سالہ بوڑھے شخص کی بھانجی نے اس وقت مطلع کیا، جب وہ اتوار کو اس کے گھر میں داخل ہوئی۔ اتوار کے روز بوڑھے شخص کو شہر نیس کے ایک ہسپتال لے جایا گیا، جس کے بعد یہ رشتہ دار لڑکی ریٹائرڈ شخص کے گھر گئی تھی۔ یہ لڑکی گھر میں داخل ہوئی تو زیادہ تر جانور ہلاک ہو چکے تھے۔ نیس کے مقامی اخبار کے مطابق زیادہ تر بلیوں کو پلاسٹک یا پھر لکڑی کے ڈبوں میں سیل کر کے رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کو گھر کے اندر اور اردگرد پائی جانے والی مردہ بلیوں کے ساتھ ساتھ گلہریوں اور چوہوں کی باقیات جبکہ کتے کے جبڑے بھی ملے ہیں۔
Published: undefined
گھر کے اندر سے 20 سے زائد ایسی بلیاں بھی ملی ہیں، جو شدید غذائی قلت کا شکار تھیں۔ ان لاغر بلیوں کو جانوروں کے ڈاکٹروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والی ایک مقامی تنظیم کے سربراہ فیلپے دیجاکگل کا کہنا تھا، ''ایسا لگتا ہے کہ بلیاں ڈبوں میں رکھنے سے پہلے ہی مر چکی ہیں اور انہیں مرنے کے بعد ڈبوں میں پیک کیا گیا۔ لیکن دو بلیوں کے بارے میں لگتا ہے کہ انہیں زندہ ڈبوں میں بند کر دیا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
ایک کمرے کے صوفے پر ایک بلی کی کٹی پھٹی باقیات بھی ملی ہیں، جس کے کچھ اعضاء کو شاید دوسری بلیوں نےکھا لیا تھا۔ فیلپے دیجاکگل کے مطابق شاید یہ بوڑھا شخص نوحا سینڈروم میں مبتلا تھا۔ اس سینڈروم میں مبتلا افراد تنہائی کی وجہ سے بڑی تعداد میں جانور رکھ لیتے ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال یا ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔
Published: undefined
نوحا سینڈروم ڈائیوجینس سینڈروم کا ہی ایک حصہ ہے، جو لوگوں کو اشیاء ذخیرہ کرنے کی عادت ڈالتا ہے۔ حکام نے جانوروں کے ساتھ نامناسب سلوک کرنے کی وجہ سے اس عمر رسیدہ شخص کے خلاف مجرمانہ نوعیت کا مقدمہ درج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined