اقوام متحدہ کی بارہ ستمبر کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً پانچ کروڑ افراد جبری مشقت اور جبری شادیوں کا شکار ہیں۔ یہ تحقیق اقوام متحدہ کی دو ایجنسیوں اور 'واک فری فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے شائع کی گئی۔ اس تحقیق کے مطابق گزشتہ برسوں میں ایسے انسانوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Published: undefined
عالمی ادارے کی جاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے آخر تک 28 ملین انسان جدید غلامی کا شکار ہو چکے تھے۔ اس رپورٹ میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ تقریباً 22 ملین مردوں اور خواتین کو جبری شادیوں کے بندھن میں باندھا جا چکا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق 2016 سے 2021 کے درمیانی عرصے میں جبری مشقت یا زبردستی کی شادیوں کے شکار انسانوں کی تعداد میں 10 ملین کا اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی ادارہ محنت (آئی ایل او) کے سربراہ گائی رائڈر نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''یہ بات حیران کن ہے کہ دنیا میں جدید غلامی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آ رہی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''کوئی بھی چیز انسانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو جاری رکھنے کا جواز مہیا نہیں کر سکتی۔‘‘ اقوام متحدہ نے 2030 تک جدید غلامی کی تمام اقسام کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
Published: undefined
اس تحقیق میں اس صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث لگنے والی بیماری کووڈ انیس جیسے وبائی مرض نے بھی دنیا میں 'جدید غلامی‘ کے خطرات میں مزید اضافہ کر دیا۔
Published: undefined
اس تحقیق میں جدید غلامی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو موسمیاتی تبدیلیوں اور مسلح تنازعات کے اثرات سے بھی جوڑا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزگار اور تعلیم کے حصول میں شدید رکاوٹیں، غربت میں بے تحاشہ اضافہ اور جبری اور غیر محفوظ نقل مکانی نے بھی انسانوں کے انسانوں ہی کے ساتھ نامناسب رویوں کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ جبری مشقت کا شکار ہونے والے ہر پانچ افراد میں سے ایک کم عمر ہوتا ہے اور جبری مشقت کے ساتھ ساتھ یہ بچے جنسی استحصال کا شکار بھی ہوتے ییں۔
Published: undefined
اس تحقیق میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ تارک وطن کارکنوں یا بیرون ملک کام کرنے کی غرض سے جانے والے افراد کے جدید غلامی کا شکار ہو جانے کے امکانات غیر مہاجر انسانوں یا مقامی بالغ کارکنوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ترک وطن سے متعلق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے آئی او ایم کے سربراہ انٹونیو ویٹورینو نے کہا، ''یہ رپورٹ اس بات کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے کہ ہر قسم کی ہجرت محفوظ، منظم اور باقاعدہ ہو۔‘‘
Published: undefined
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جبری مشقت کے شکار افراد میں سے 14 فیصد ریاستی حکام کی طرف سے مسلط کردہ کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ میں امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی جدید غلامی اور چین کے علاقے سنکیانگ کے حراستی کیمپوں میں ممکنہ جبری مشقت کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined