اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے جمعرات کے روز نیویارک میں بتایا کہ سال 2023 میں یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے اب تک 2500 سے زائد افراد بحیرہ روم میں غرقاب یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
یہ گذشتہ سال اسی مدت کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے 1680 تارکین وطن کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہے۔ یو این ایچ سی آر کی ڈائریکٹر رووین مینیک ڈی ویلا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ" تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو ہر قدم پر موت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے یہ بات اسی دن کہی جب یورپی یونین کے وزرائے خارجہ برسلز میں اس بات پر غور و خوض کررہے تھے کہ سمندر کے راستے یورپ جانے والے لوگوں کی وجہ سے پیدا شدہ مسائل سے اٹلی اورجرمنی جیسے رکن ملکوں کی بڑھتی ہوئی تشویش کو کیسے دو ر کیا جاسکتا ہے۔ رکن ممالک اور یورپی پارلیمان یورپی یونین کے مشترکہ سیاسی پناہ کے متعلق دو ررس اصلاحات پر پچھلے کئی سالوں سے بات چیت کررہے ہیں لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔
Published: undefined
یو این ایچ سی آر کے مطابق اس سال جنوری سے 24ستمبر کے درمیان تقریباً ایک لاکھ چھیاسی ہزار افراد بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک لاکھ تیس ہزار اٹلی پہنچے ہیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے 83 فیصد اضافہ ہے۔ دیگر افراد یونان، اسپین، قبرص اور مالٹا پہنچے۔
Published: undefined
جہاں تک تارکین وطن کی روانگی کا تعلق ہے تو ان میں سے دس لاکھ دو ہزار تیونس سے اور پینتالیس ہزارنے لیبیا سے بحیرہ روم کو عبور کیا۔ مینیک ڈی ویلا نے بتایا کہ تقریباً اکتیس ہزار افراد کوتیونس میں سمندر میں بچایا گیا جب کہ دس ہزار چھ سو کو لیبیا میں جہاز سے اتارا گیا۔
Published: undefined
مینیک ڈی ویلا نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ سب صحارا افریقی ممالک، جہاں سے بیشتر تارکین وطن کا تعلق ہے، لیبیا اور تیونس کے ساحل پر روانگی کے مقامات تک پہنچنے کا زمینی سفر"دنیا کے انتہائی خطرناک سفر میں سے ایک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ صرف سمندر ہی نہیں بلکہ "زمین پر بھی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن لوگوں کی نگاہیں اس طرف نہیں جارہی ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز