فرانس کے شہر لیون میں انٹرپول کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ چھاپے دھوکے باز اور جعلساز مجرموں کے ایسے منظم گروپوں کے خلاف مارے گئے، جو آن لائن یا پھر موبائل فونز کے ذریعے فراڈ کرتے ہیں۔ انٹرپول نے بتایا کہ یہ آپریشن گزشتہ سال ستمبر میں شروع کیا گیا تھا، جس دوران دنیا کے تمام آباد براعظموں میں مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد چھاپے مارے گئے۔
Published: undefined
ان چھاپوں کے دوران کم از کم بھی 35 ممالک میں 21,549 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے قبضے سے 154 ملین امریکی ڈالر کے برابر غیر قانونی رقوم بھی ضبط کر لی گئیں۔ انٹرنیشنل پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس تنظیم کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ انٹرپول نے عالمگیر سطح پر آن لائن اور ٹیلی کام جرائم کے خلاف اتنا مربوط اور انتہائی کامیاب آپریشن کیا۔
Published: undefined
Published: undefined
'فرسٹ لائٹ‘ کے نام سے یہ آپریشن ان مجرموں کے خلاف کیا گیا، جو آن لائن، ای میل یا پھر ٹیلی فون پر عام صارفین سے رابطہ کر کے خود کو کسی سرکاری ادارے، بینک، انشورنس یا سروس کمپنی کے اہلکار ظاہر کرتے ہیں اور پھر عام شہریوں سے ان کے ذاتی کوائف، بینک تفصیلات اور دیگر اہم معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ ان تفصیلات کو بعد ازاں متاثرہ شہریوں کو مالی حوالے سے دھوکا دے کر لوٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ایسے جرائم پیشہ گروہ اندرون ملک یا کسی دوسرے ملک سے ای میل یا پھر موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے مالیاتی فراڈ کے لیے جو طریقہ استعمال کرتے ہیں، سائبر اور ٹیلی کام سکیورٹی کے ماہرین انہیں 'فشنگ‘ (phishing) اور 'سمِشنگ‘ (smishing) میسجز کے نام دیتے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
انٹرپول نے بتایا کہ آن لائن اور ٹیلی کام فراڈ کے مرتکب افراد نے اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے کورونا وائرس کی عالمی وبا کو بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوشش کی۔ ان مجرموں نے ایسا سبھی ممالک میں عام شہریوں میں اس وبا کے باعث پیدا ہو چکے خوف کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے کیا۔
Published: undefined
سنگاپور میں کئی چھاپوں کے دوران جو ملزمان گرفتار کیے گئے، ان میں سے ایک ملزم تو اپنے متاثرین کو یہ بتاتا تھا کہ اسے انٹرپول نے مالیاتی جرائم کی چھان بین کا کام سونپا ہے اور ہر شہری کو اس سے تعاون کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined