ایران میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جاوید رحمان نے امریکی نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران مرد، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ بعض اعداد و شمار کے مطابق ان کی تعداد 14000 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد میں انسانی حقوق کے علمبردار، طلبا، وکلاء، صحافی اور سول سوسائٹی کے کارکنان شامل ہیں۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ اسلامی جمہوریہ میں 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مہسا امینی کو ایران کے سخت حجاب قانون پر مبینہ طور پر عمل نہ کرنے کے الزام میں اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور بعد میں پولیس حراست میں ہی ان کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
جاوید رحمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں سکیورٹی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 277 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
Published: undefined
بعض غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ایرانی حکومت کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب سے اعداد و شمار کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ نیویارک سے سرگرم صحافیوں کی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' کے مطابق کم از کم 51 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے 14 کی ضمانت پر رہائی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
Published: undefined
تازہ ترین گرفتاری صحافی یغما فشخامی کی ہوئی ہے۔ جب کہ وال اسٹریٹ جرنل کے لیے رپورٹنگ کرنے والے صحافی حسن رونقی کے حوالے سے فکر مندی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہیں ستمبرمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق پولیس کارروائی میں ان کے دونوں پاوں ٹوٹ گئے ہیں اور وہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب رحمان کا کہنا تھا کہ جاری احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں تقریباً 1000 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور ان میں سے بعض کو سزائے موت دیے جانے کا خدشہ ہے۔ ایران کی سرکاری میڈیا نے بھی کہا ہے کہ ملک گیر مظاہروں میں ملوث ہونے کے سلسلے میں تقریباً1000 افراد کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
امریکی نائب صد رکمالا ہیرس نے احتجاج کی قیادت کرنے والی "بہادر" خواتین کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے باہر نکالنے کے لیے کام کرے گا۔
Published: undefined
کمالا ہیرس کا کہنا تھا، "ایران نے خواتین کے حقوق سے انکار کرکے اور اپنے ہی عوام کے خلاف بربریت کا مظاہرہ کرکے یہ دکھا دیا ہے کہ وہ اس کمیشن میں رہنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔"
Published: undefined
دریں اثنا جمعرات کے روز بھی ایران کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ہفتوں سے جاری یہ مظاہرے سن 1979 کے بعد سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
Published: undefined
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای سمیت متعدد اعلیٰ ایرانی رہنماوں نے ملک میں شورش کے لیے امریکہ اور اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز