سرکاری خبر رساں ایجنسی WAM کی رپوٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ایک ایسے وفاقی استغاثہ ادارے کے قیام کی تجویز منظور کر لی ہے جو معاشی جرائم اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ہو گا۔
Published: undefined
متحدہ عرب امارات کے اس اقدام سے غیر قانونی نقدی کے بہاؤ سے لڑنے کے لیے وقف ایک عالمی واچ ڈاگ کی نگرانی کو وسعت و تقویت ملے گی۔ یو اے ای کی جانب سے اس اہم اقدام کا اعلان دراصل پیرس میں قائم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو غیر قانونی مالیت کے خدشات کی وجہ سے ''گرے لسٹ‘‘ میں شامل کرنے کے ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
مارچ 2022 ء میں ایف اے ٹی ایف کی '' گرے لسٹ‘‘ کی فہرست میں متحدہ عرب امارات کا نام شامل ہونے سے اس خلیجی ریاست کی ساکھ کو بطور ایک مالیاتی اور کاروباری مرکز بڑا دھچکا لگا۔
Published: undefined
مالیاتی امور پر کڑی نظر رکھنے والے واچ ڈاگ نے تب سے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا ہے لیکن جون کی ایک رپورٹ میں کوتاہیوں سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں بہتر کوششوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ WAM نے کہا کہ اتوار کو اعلان کردہ اس اقدا م کا مقصد ''متحدہ عرب امارات کے کاروباری ماحول میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کے ساتھ اپنے کاروبار کو متحدہ عرب امارات میں لائیں۔‘‘
Published: undefined
سرکاری خبر رساں ایجنسی WAM کا مزید کہنا تھا، ''اس منصوبے کی اہمیت قومی معیشت کے تحفظ اور اقتصادی اور مالیاتی جرائم کے اثرات کو کم کرنے میں اس کے کردار میں مضمر ہے۔‘‘
Published: undefined
دبئی کے پاس بین الاقوامی مسافروں کی آمدورفت کے لحاظ سے دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے اور یہ اسی ملک میں دنیا کی مصروف ترین سمندری بندرگاہوں میں سے ایک بھی واقع ہے۔ یہ حقیقت بھی سب پر عیاں ہے کہ اس صحرائی ملک نے تیل پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی معیشت کو کامیابی کے ساتھ متنوع بنایا ہے۔ ماہرین اور بین الاقوامی تنظیمیں ایک طویل عرصے سے اس خلیجی ریاست کی مشکوک مالیاتی لین دین کو روکنے میں ناکامی پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
Published: undefined
یاد رہے کہ سینیئر امریکی حکام نے اس سال کے شروع میں روس اور ایران پر عائد پابندیوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ کے معاملے پر یو اے ای کے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے وہاں کا دورہ کیا تھا اور ان مذاکرات میں مرکزی بینک کے اہلکار بھی شامل تھے۔
Published: undefined
کچھ عرصے سے مشرق وسطیٰ کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے اس امر کی طرف اشارہ کرتے دکھائی دیے کہ کچھ عرصے سے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں ریاستیں معاشی طور پر تیزی سے مسابقت کر رہی ہیں۔
Published: undefined
سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے والی مغربی اور بین الاقوامی کمپنیاں طویل عرصے سے اپنا صدر دفتر دبئی میں رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ یہ شہر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے زیادہ کھلا اور کاسموپولیٹن سمجھا جاتا ہے۔ لیکن سعودی عرب اب بظاہر جدیدیت کی طرف گامزن ہے اور اگر ضرورت پڑے تو دباؤ کے ساتھ بین الاقوامی کمپنیوں کو اپنی طرف لانے کی کوشش بھی کرنا چاہتا ہے۔
Published: undefined
سعودی عرب نے حکم دیا ہے کہ جو کمپنیاں اس مملکت کی شراکت داری سے کام کر رہی ہیں ان کا 2024 ء کے بعد سے علاقائی ہیڈکوارٹر بھی 2024 ء کے بعد سے وہاں ہی ہونا چاہیے۔ اس کا اثر لامحالہ دبئی پر پڑے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined