سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے ملک کی اہم ر یاست مدھیہ پردیش میں شیو راج سنگھ چوہان کی جگہ نئے وزیر اعلیٰ کے طورپر موہن یادو کا انتخاب نہ صرف حیران کن بلکہ پارٹی کے سینیئر لیڈروں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ وہ کسی بھی معاملے کو ہلکے میں نہ لیں۔
Published: undefined
چوہان تقریباً دو دہائیوں سے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے اور پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی بھی حاصل کی تھی لیکن پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت نے ان پر موہن یادو کو ترجیح دی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 58سالہ موہن یادو کو وزیر اعلیٰ بناکر ہندو قوم پرست جماعت نے یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ وہ رہنماوں کی نئی فصل تیار کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ نریندر مودی وزیر اعلیٰ بننے کے بعد فخریہ طورپر اعلان کرتے رہے ہیں کہ وہ بچپن میں گجرات کے واڈ نگر ریلوے اسٹیشن پر چائے فروخت کیا کرتے تھے۔ حالانکہ مختلف حلقے ان کے اس دعوے پر شک و شبہ کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ہندو قوم پرست جماعت اب موہن یادو کو بھی پارٹی سے تعلق رکھنے والے غریب اور پسماندہ خاندان کے افراد کے اعلیٰ سیاسی پوزیشن تک پہنچنے کی ایک اور کامیاب کہانی کے طور پر پیش کرسکتی ہے۔
Published: undefined
موہن یادو کی بیٹی ڈاکٹر اکانشا یادو کے مطابق ان کا چھوٹے کسانوں پر مشتمل خاندان تھا۔ "میرے دادا پونم چندر یادو ایک چھوٹے کسان تھے اور ان کی مالی پورہ علاقے میں چائے اور بھجیا بیچنے کی ایک چھوٹی سی دکان تھی۔ سخت محنت کے ذریعے انہوں نے اپنے سبھی بچوں کو تعلیم دلائی۔"
Published: undefined
موہن یادو کا تعلق اجین شہر سے ہے جو فرقہ وارانہ لحاظ سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے اور یہاں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کے واقعات اکثر ہوتے رہے ہیں۔ یادو نے بی جے پی کی طلبہ تنظیم میں شمولیت کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا۔ وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ ہندوتوا کے تئیں ان کے سخت گیر رویے نے انہیں آر ایس ایس کے قریب کردیا اوروہ ہندو قوم پرست تنظیم کے منظور نظر بن گئے۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش کے نئے وزیر اعلیٰ تنازعات سے بھی پرانا رشتہ رہا ہے۔سن 2020 میں بھارتی الیکشن کمیشن نے "شائستگی کی حدود پار کرتے ہوئے نازیبا زبان استعمال کرنے" پر انہیں انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی لگادی تھی۔ ان کا ایک ویڈیو وائر ل ہوا تھا جس میں انہوں نے اپنے مخالفین کو "زمین میں دفن کردینے" کی دھمکی دی تھی۔
Published: undefined
ریاستی اسمبلی کے لیے تین مرتبہ منتخب ہونے والے اور ریاست کے سابق وزیر تعلیم یادو نے بزنس مینجمنٹ اور قانون کی ڈگری کے علاوہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ ان کی تحقیق کا موضوع تھا، "مدھیہ پردیش کی بی جے پی سرکار کے تئیں ریاستی میڈیا کے نظریہ کا تجزیہ"۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined