گزشتہ برس جرمنی میں 18 سال سے کم عمر کے تقریباً 2.2 ملین بچوں اور نوجوانوں کوغربت کا شکار ہو جانے کا خطرے درپیش رہا۔ وفاقی جرمن دفتر شماریات نے اس بارے میں اعداد و شمار پر مبنی اپنی جو تازہ رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق بچوں اور نوجوانوں کو غربت سے کس حد تک خطرہ لاحق ہے، اس کا انحصاردیگر عوامل کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کی تعلیمی سطح پر بھی ہوتا ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق ایسے بچوں میں غربت کا شکار ہونے کی شرح 37.6 فیصد تھی، جن کے والدین کی تعلیمی سطح کم تھی، جیسے مثلاﹰ لوئر سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹ ان کی اعلیٰ ترین تعلیمی سند تھی۔ اس کے برعکس اٹھارہ سال سے کم عمر کے ایسے صرف 14.5 فیصد بچوں کو غربت کے خطرے کا سامنا رہا، جن کے والدین انٹرمیڈیٹ تک کی سطح کی تعلیم کے حامل تھے۔ اس گروپ میں ایسے والدین بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنی پیشہ وارانہ تربیت مکمل کر رکھی تھی یا ہائر سیکنڈری اسکول کے امتحانات پاس کر رکھے تھے۔
Published: undefined
اسی طرح 2022ء میں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ یعنی یونیورسٹی ڈگری ہولڈرز والدین کے بچوں میں غربت کا خطرہ صرف 6.7 فیصد تھا۔ جرمنی میں کسی بھی فرد کو درپیش غربت کے شکار ہو جانے کا خطرہ ایک ایسی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جب اس کی ماہانہ آمدنی ملک میں اوسط فی کس ماہانہ آمدنی کے 60 فیصد سے کم ہو۔
Published: undefined
گزشتہ برس جرمنی میں اکیلے رہنے والے کسی بھی فرد کی ٹیکس کی ادائیگی کے بعد ماہانہ بنیادوں پر اوسط فی کس آمدنی 1250یورو رہی تھی۔ اسی طرح پچھلے سال کسی ایسے عام جرمن گھرانے کی انکم ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اوسط ماہانہ آمدنی 2625 یورو رہی تھی، جو دو بالغوں اور 14 برس سے کم عمر کے دو بچوں پر مشتمل تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز