سماج

پارے کی کان کنی، اس میں ایسا کیا ہے جو خطرناک ہے پھر بھی کرغیزستان میں جاری

پارہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اس کی تجارت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ تاہم کرغیزستان اس دباؤ کے باوجود پارے کی کان کنی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پارے کی کان کنی، کرغیزستان کی اقتصادیات کا سہارا
پارے کی کان کنی، کرغیزستان کی اقتصادیات کا سہارا 

آئدارکن وسطی ایشیائی ریاست کرغیزستان کا پہاڑوں میں گِھرا ہوا ایک قصبہ ہے۔ اس کے قریب انتہائی گہرائی میں کان کن اپنے ہتھوڑوں سے اندرونی چٹانوں کو توڑتے ہوئے ایک دھاتی مرکب سینابار تلاش کرتے ہیں۔ بعد ازاں ایک کیمیکل پراسس کے ذریعے اسی مرکب سے چمکتی دھات پارہ حاصل کیا جاتا ہے۔ پارہ خطرناک خصوصیات کی حامل ایک دھات ہے۔

Published: undefined

آئدرکن شاید دنیا میں بچی کچی کانوں میں سے ایک ہے، جہاں سے مرکری یا پارہ حاصل کیا جاتا ہے۔ انہی کانوں سے حاصل ہونے والا پارہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ اس خطرناک دھات کی کانکنی کے خلاف سن 2013 میں ایک سو پینتیس اقوام نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

Published: undefined

میناماٹا کنوینشن

اس گلوبل معاہدے کے تحت مرکری کی فیکٹری پروڈکشن پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اس دھات کو بین الاقوامی منڈیوں سے بتریج ختم کرنا بھی اس معاہدے کا حصہ ہے۔ جاپان کے شہر میناماٹا میں طے پانے کی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔ یہ سولہ اگست سن 2016 سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔

Published: undefined

کرغیزستان کی معیشت میں مرکری کی کان کنی کلیدی کردار کی حامل ہے اور اسی وجہ سے یہ ملک میناماٹا معاہدے کا دستخط کنندہ نہیں ہے۔ کرغیز وزارت صحت کی نگرانی میں چلنے والی ایک لیبارٹری کے سربراہ مخمود اسیراٗلیو کا کہنا ہے کہ مرکری سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے وہ ذمہ دار نہیں کیونکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ڈھائی ہزار میٹرک ٹن پارہ فضا میں خارج کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

پارے کی بین الاقوامی مارکیٹ

کرغیزستان کے شہر آئدارکن میں پارے کی کانکنی سن 1941 میں سابقہ سوویت یونین کے دور میں شروع کی گئی تھی۔ کمیونسٹ سوویت یونین کے زوال کے بعد بھی یہ کان حکومت کے کنٹرول میں رہی۔ کرغیزستان میں حاصل کیا جانے والا پارہ چین، روس، قزاقستان، یوکرائن، بھارت، فرانس اور امریکا کو برآمد کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

میناماٹا کنوینشن کے بعد بھی بین الاقوامی سطح پر مرکری یا پارے کی مارکیٹ کا حجم اڑتیس ملین ڈالر ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ سے حاصل ہونے والا سرمایہ کرغیزستان کی پریشان حال اقتصاد کا بڑا سہارا ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ پارے کی غیر قانونی کانکنی سے بین الاقوامی بلیک مارکیٹ بھی بہت فائدہ اٹھا رہی ہے۔ یہ غیر قانونی کانکنی ایمیزون خطے کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہے۔

Published: undefined

مرکری کے نقصان دہ اثرات

پارہ یا مرکری انسان کے اعصابی، ہاضمے اور مدافعتی نظاموں کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث ہوتا ہے۔ مرکری کو سونا تلاش کرنے والی کانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بخارات سے فصلیں، پانی اور مال مویشی بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یہ دور دراز تک کے علاقوں کو بھی آلودہ کر سکتا ہے۔

Published: undefined

سن 2013 میں کرغیزستان کے شہر آئدارکن کے قریبی علاقوں سے ملکی وزارت صحت کے جمع کردہ نمونوں میں پارے کی موجودگی پائی گئی تھی۔ حکومت نے آئدارکن کی کان سے بخارات میں تبدیل ہونے والے پارے کو روکنے کی جو کوششیں کی ہیں، ان کے ابھی تک کوئی حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined