ہی لوز می، ہی لوز می ناٹ ( He loves me He loves me not) کے نام سے 2002 میں ایک فرانسیسی فلم آئی تھی، جسے لٹیسیا کلومبانی نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ فلم دو حصوں پر مشتمل ہے۔ کہانی دونوں حصوں میں ایک ہی ہے لیکن فریقین کے نقطہ نظر ایک دوسرے سے قطعی متضاد ہیں، جو ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لیتے ہیں۔
Published: undefined
اس فلم میں دکھائی جانے والے دماغی عارضے کو ''ایروٹومینیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایروٹومینیا کو بائی پولر کی ابتدائی شکل بھی کہا جا سکتا ہے۔ ایروٹومینیا کا دورانیہ ہر مریض میں مختلف ہو سکتا ہے۔ کچھ افراد اس فریب میں برسوں گزار دیتے ہیں اور کچھ لوگ زندگی میں وقتی رونما ہونے والے کسی حادثے کے نتیجے میں اس عارضے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
ایسے افراد جسمانی اور ذہنی توانائی سے مالا مال ہوتے ہیں، جس کی بنا پر اکثر انسومنیا یعنی نیند کی کمی کا شکار بھی رہتے ہیں۔ بظاہر خود کومختلف سرگرمیوں میں ہمہ وقت مصروف رکھنے کے باوجود لاشعوری طور پر دماغ میں اس شخص یا اشخاص کے متعلق خیالات کی ایک دوڑ لگی ہوتی ہے، جسے وہ اپنا محبوب یا محبوبہ والا رشتہ جوڑ بیٹھے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
بنیادی طور پر ایسے افراد تنہائی کا شکار ہوتے ہیں چونکہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے تو نئی تحقیقات کی روشنی میں ایسے افراد اپنی تنہائی کا علاج ورچوئیل (مصنوعی) لائف میں ڈھونڈتے ہیں اور سوشل کلائمبنگ ان کا من پسند مشغلہ بن جاتا ہے۔ محفلوں میں بے لگام بولتے ہیں اور ذہن میں یہ اختراع ہوتی ہے کہ ہر ایک اُن میں جنسی کشش محسوس کر رہا / کر رہی ہے۔
Published: undefined
عام حالات میں بھی گالم گلوچ ایسے افراد کا خاصہ ہوتی ہے۔ ایسے افراد اکثر جارحانہ رویے اختیار کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ ان خطرناک رویوں میں غصے میں حدوں کو عبور کرنے کے علاوہ بے پروا ڈرائیونگ اور پیسے کا بے دریغ استمعال قابل ذکر ہیں، جس کا فخریہ اظہار بھی اسی فریب یا عارضے کی واضح نشانی مانا جاتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایروٹومینیا کے متاثرہ افراد کا شکار مشہور شخصیات ہوتی ہیں مثلاً کوئی سلیبرٹی، سیاستدان یا بزنس مین وغیرہ ۔
Published: undefined
ان کی عام باتوں کو بھی وہ اپنے لیے ذومعنی اشارے سمجھتے ہیں اور دوران گفتگو نظروں کے مل جانے اور تعریف کرنےکو خود کے لیے پوشیدہ محبت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ سن 1995 میں شہرہ آفاق گلوکارہ میڈونا کے ایک مداح رابرٹ ہو سکن کا کیس بڑا مشہور ہوا تھا۔ رابرٹ کا سرعام یہ اصرار تھا کہ مقدر نے میڈونا کو اس کی بیوی کے لیے چنا ہے۔
Published: undefined
کئی بار اس نے میڈونا کے گھر گھسنے کی جسارت کی اور بالآخر اسے دس سال قید اور اس دماغی عارضے سےنجات کے لیے نفسیاتی علاج کی سہولیات بھی مہیا کی گئیں۔ ایسے افراد اپنے گرد ایک خیالی دنیا بنائے ہوتے ہیں، جس میں وہ اپنے اُس محبوب کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہوتے ہیں، جو خود بیچارہ/ بیچاری ان عاشقانہ سرگرمیوں سے لاعلم ہوتا / ہوتی ہے۔
Published: undefined
اس فریب میں مبتلا افراد اپنی من گھڑت عشقیہ کہانیاں بُننے میں کمال رکھتے ہیں۔ اس سے نفسیات دان اب تک یہی نتیجہ اخذ کر سکیں ہیں کہ کہیں نا کہیں ایسے لوگوں میں احساس برتری یا کمتری کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ سن 1980 میں ایروٹومینیا عارضے میں مبتلا ایک عورت کا کیس آیا۔ عورت صحت مند، خوش اخلاق اور برجستہ جملے بازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی لیکن اسے پختہ یقین ہو گیا تھا کہ بیک وقت مختلف مرد اُسے ناصرف جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں بلکہ اس کے قرب حاصل کرنےکے لیے اس کا تعاقب بھی کرتے ہیں۔ عورت اس عارضے کا شکار تقریباً آٹھ سال رہی جب تک کہ اس کا کامیابی سے علاج مکمل نہیں ہو گیا۔
Published: undefined
ایروٹومینیا ایک غیر معمولی ذہنی عارضہ ہے، جس میں مریض ہٹ دھرمی کی حد تک کسی سے جذباتی وابستگی کامظاہرہ کرتا ہے اور جب دوسرا فریق ایسی روش سے منکر ہو تو اس مرض میں مبتلا شخص کے جارحانہ رویے نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ ان حالات میں اُن کا ردعمل سفاک اور بے حسی پر مبنی بھی ہو سکتا ہے۔ چونکہ ایسے مریض اپنے تصورات میں یہی اخذ کرتے ہیں کہ ان کا محبوب بھی ان پر جان چھڑکتا ہے لیکن کسی تیسرے نے درمیان میں آکر سب چوپٹ کر دیا ہے۔
Published: undefined
سن 2016 میں ایک شادی شدہ عورت کا بھی ایک ایسا ہی کیس آیا، جو ایروٹومینیا کا شکار تھی۔ اسے اس پر کامل یقین تھا کہ اس کا سابقہ باس اسے پاگل پن کی حد تک چاہتا ہے اور ان دونوں کے باہم ہونے میں اس کا شوہر دیوار ثابت ہو رہا ہے۔ جبکہ اس کے سابقہ باس کو ان ساری لغویات کا قطعی کوئی علم نہ تھا اور وہ اپنی بیوی بچوں سمیت اچھی بھلی زندگی گزار رہا تھا۔
Published: undefined
شاید اس ذہنی عارضہ کو مد نظر رکھتے ہوئے جون ایلیاء نے فرمایا!
وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب
وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں
Published: undefined
قصہ مختصر یہ کہ انسان جسمانی بیماریوں کا علاج تو بنا تاخیر کرواتا ہے لیکن ذہنی عارضہ لاحق ہو جائے تو اسے قبول کرتے ہوئے علاج تو دور کی بات اسے تسلیم کرنے سے بھی منکر رہتا ہے۔ جبکہ بروقت علاج ہی اس دماغی عارضے کو پاگل پن اور شدید نفسیاتی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
Published: undefined
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined