سماج

میریٹل ریپ اگر جرم تو شادی کا بائیکاٹ

کچھ بھارتی مردوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر بیوی سے زبردستی جنسی عمل کو مجرمانہ سرگرمی قرار دیا گیا تو وہ شادی جیسے اہم سماجی بندھن کا ہی بائیکاٹ کر دیں گے۔

میریٹل ریپ اگر جرم تو شادی کا بائیکاٹ
میریٹل ریپ اگر جرم تو شادی کا بائیکاٹ 

بھارت میں مردوں کا ایک حلقہ اس مجوزہ قانون پر برہم ہے، جس کے تحت بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی عمل ریپ قرار دیے جانے کی بات کی گئی ہے۔ ان مردوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو میاں بیوی کا یہ بندھن خطرناک نوعیت اختیار کر سکتا ہے اور مردوں کو بیویوں کے جھوٹے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

یہ مرد سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی چلا رہے ہیں، جس میں اس قانون کے خلاف عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں گرما گرم بحث کا موجب بنا ہے، جب نئی دہلی کی ایک عدالت اس تجویز پر غوروخوص کر رہی ہے۔

Published: undefined

اگرچہ بھارت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران ریپ کے حوالے سے انتہائی سخت قانون سازی کی گئی ہے تاہم یہ ایسے تیس ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جہاں خاوند کا بیوی کی رضامندی کے بغیر اس کے ساتھ جنسی عمل قابل سزا جرم نہیں ہے۔

Published: undefined

آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن اور Rit فاؤنڈیشن کی نمائندہ وکیل کارُونا نندی کے بقول ریپ، ریپ ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کی ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جس میں واضح انداز میں کہا گیا ہے، ''زنا کار، زنا کار ہی ہوتا ہے، متاثرہ خاتون کا اس کی بیوی ہونا اس حقیقت کو بدل نہیں سکتا کہ وہ زنا کار نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

مردوں کو سزا کا خوف

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت اس معاملے پر قانونی حوالوں سے غورو فکر کر رہی ہے تو دوسری طرف کچھ مردوں نے سوشل میڈیا پر ایک مہم میں خبردار کیا ہے کہ اگر بیوی کے ساتھ ریپ کو قابل سزا جرم بنایا گیا تو وہ شادی جیسے سماجی بندھن کا ہی بائیکاٹ کر دیں گے۔

Published: undefined

ایسے مردوں کا کہنا ہے کہ اگر 'میریٹل ریپ‘ یعنی اہلیہ کے ساتھ زبردستی سیکس کو جرم قرار دیا گیا تو شادی شدہ مردوں کو جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا یہ مؤقف بھی ہے کہ شادی سے متعلق بنائے گئے قوانین کے تحت متعدد مردوں کو پہلے ہی جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شوہروں پر جہیز سے لے کر جنسی تشدد جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

اس گروہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کا قانون شادی کے بندھن کی بنیادوں اور مروجہ اقدار کی تباہی کا باعث بنے گا اور معاشرتی ڈھانچہ تباہ ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس اہم سماجی رشتے کا تحفظ واقعی یقینی بنانا مقصود ہے تو عدالت یہ تجویز رد کر دے۔

Published: undefined

خواتین کو زیادہ خوف شوہروں سے ہی

عدالت کو اس حوالے سے معاونت فراہم کرنے والی سینیئر وکیل ریبیکا جان نے عدالتی بینچ کو بتایا ہے کہ مرد سمجھتے ہیں کہ شادی کے بعد بیوی سے سیکس ان کا بنیادی حق ہے، جو بیوی کی رضامندی کے بغیر بھی جائز ہے۔ تاہم کسی کو کسی کے ساتھ بھی زبردستی سیکس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Published: undefined

سن دو ہزار سولہ میں بھارتی حکمران سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا مؤقف تھا کہ 'میریٹل ریپ‘ کو جرم قرار دینے سے شادی کا ادارہ عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا اور یہ خاوندوں کو ہراساں کرنے کا ایک آلہ بن جائے گا۔

Published: undefined

تاہم عدالتی پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دستیاب سرکاری اعددوشمار کے مطابق صرف سن دو ہزار پندرہ۔ سولہ میں ہی جنسی تشدد و زیادتی کی شکایات درج کرانے والی مجموعی خواتین میں سے 83 فیصد نے اپنے ہی خاوندوں کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اس ڈیٹا کے مطابق کسی خاتون کے کسی دوسرے مرد کے بجائے اپنے ہی خاوند کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار بننے کے امکانات سترہ فیصد زیادہ ہیں۔

Published: undefined

شادی کا بندھن بھی جمہوری ہونا چاہیے

کارُونا نندی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارت کے عدالتی نظام میں جھوٹے الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین ہیں اور یہ آسان نہیں کہ خاتون بغیر کسی ثبوت کے ہی اپنے شوہر کے خلاف ریپ کا الزام عائد کر دے۔

Published: undefined

خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن کویتا کرشنن کے بقول شادی کے بعد میاں بیوی کے مابین جنسی عمل کا معاملہ پیچیدہ ہوتا ہے لیکن اس حوالے سے قانون سازی انتہائی اہم ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ ایسے مفروضے بے بنیاد ہیں کہ اگر 'میریٹل ریپ‘ کو قابل سزا جرم بنا دیا گیا تو شادی کا ادارہ ہی تباہ ہو جائے گا۔

Published: undefined

کرشنن نے کہا کہ ایسی قانون سازی کی بدولت دراصل شادی کا بندھن مزید مضبوط اور جمہوری بنیادوں پر استوار ہو سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کوئی بھی ادارہ فعال طریقے سے کام نہیں کر سکتا، جہاں صرف ایک فریق زبردستی کرے اور دوسرا بس محکوم ہی رہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined