جاوید راہی نے اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر رات بھر اس تیاری میں گزاری کہ اگلے دن وہ اپنے بھتیجے کی شادی میں خوب مزہ کریں گے۔ سب تیاری مکمل تھی، بس کچھ گھنٹے گزرنے کا انتظار تھا۔
Published: undefined
تاہم یہ انتظار سوگ میں بدل گیا۔ جاوید راہی اگلے دن صبح چیخ و پکار کی آوازوں سے بیدار ہوئے۔ پہاڑی علاقے پر واقع ان کا گاؤں شدید سیلابی ریلوں کی زد میں تھا۔ لوگ بدحواسی میں جان بچانے کی خاطر ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔
Published: undefined
ریاضی کے ریٹائرڈ ٹیچر سڑسٹھ سالہ جاوید راہی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ اچانک سیلاب نے ان کے گاؤں کے لوگوں کو ایک صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔
Published: undefined
گلگت بلتستان کے دلکش پہاڑوں میں واقع ہنزہ ویلی کا مشہور گاؤں حسن آباد کے قریب ہی ایک گلیشیئر ٹوٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے یہ علاقہ زیر آب آ گیا۔ جاوید نے بتایا کہ سیلابی ریلوں کا پریشر اتنا زیادہ تھا کہ پانی اور مٹی سے کثیف دھوئیں کے بادلوں نے پورے گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور کچھ دکھائی نہ دیتا تھا۔
Published: undefined
اس سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے اس گاؤں کے کم از کم نو مکانات بہہ گئے جبکہ نصف درجن جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ یہ سیلاب اس گاؤں میں واقع دو چھوٹے ہائیڈرو پلانٹس کو بھی بہا لے گیا جبکہ ایک اہم پل بھی تباہ ہو گیا، جو اس گاؤں کو دیگر آبادی سے ملاتا تھا۔
Published: undefined
پاکستان میں مجموعی طور پر سات ہزار کے لگ بھگ گلشیئرز ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور برف کے ان تودوں کے پگھلنے کا عمل تیز تر ہو رہا ہے۔ پگھلتے گلیشئرز اچانک ٹوٹ جائیں تو پہاڑوں سے نیچے آتے پانی کا بہاؤ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ جو کچھ راستے میں آتا ہے، وہ بہہ جاتا ہے۔
Published: undefined
پاکستان کے گلگت بلتستان کے ریجن میں درجنوں گلیشئرز پگھلنے کی وجہ سے ہزاروں جھیلیں بھی وجود میں آ چکی ہیں۔ حکومت پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم ہائی وے کے قریب کم ازکم تینتیس جھیلیں ایسی ہیں، جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں۔
Published: undefined
حکام کے مطابق یہ جھیلیں لاکھوں کیوسک پانی اچانک خارج کر سکتی ہیں، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس سیلاب کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
حسن آباد میں حالیہ سیلاب نے وہاں کے باسیوں کو مالی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچایا ہے۔ جاوید راہی کے بقول انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اچانک وہ اس طرح مفلس ہو جائیں گے۔ ان کی املاک اور گھر سب کچھ اس سیلاب کی نذر ہو چکا ہے جبکہ اب وہ اپنے گاؤں کے دیگر لوگوں کے ساتھ حکومتی مدد پر عارضی شیلٹر ہاؤسز میں پہنچ چکے ہیں۔
Published: undefined
عالمی سطح پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پاکستان میں بالخصوص زراعت سمیت کئی شبعے شید خطرات کا شکار ہیں۔ گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس کے مطابق موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے عالمی سطح پر شدید ترین متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا نمبر آٹھواں ہے۔
Published: undefined
پاکستان میں درجہ حررات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ سیلاب، قحط اور خشک سالی کے واقعات میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ یوں پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران ہزاروں لوگ مہاجرت پر بھی مجبور ہو چکے ہیں۔ روزگار کی تلاش ہجرت کرنے والے یہ افراد ابتر صورتحال کا شکار ہی رہتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان میں بڑے بڑے اور دلکش گلیشئرز غیر ملکی سیاحوں کے لیے ایک بڑی کشش رکھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بالخصوص گلگت بلتستان کے ریجن میں مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد آئی تھی تاہم ایسے حادثات کی وجہ سے سیاحت کی صنعت بھی متاثر ہونا شروع ہو گئی ہے۔
Published: undefined
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں قدرتی آفات آنے کے عمل میں تیزی آ گی، جس سے لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہو گا۔ پاکستان میں پہاڑوں اور گلیشئرز پر تحقیق کرنے والی ایک کارکن عائشہ خان کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار چالیس تک ان پہاڑی علاقوں میں پانی کی قلت بھی ہو جائے گی۔
Published: undefined
ماؤنٹین اینڈ گلیشئرز پروٹیکشن آرگنائزئشن کی سرابرہ عائشہ نے بتایا کہ گلیشئرز پگھلنے کی وجہ سے پہلے تو سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے واقعات بڑھیں گے اور پھر مستقبل میں یہاں پانی نایاب ہو جائے گا، یوں ان خوبصورت اور دلکش علاقوں میں بھی قحط اور خشک سالی تباہی مچا دے گی۔
Published: undefined
ماحولیات کے لیے زہر قاتل اور خطرناک سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی سطح پر خارج ہونے والی ان ضرر رساں گیسوں میں پاکستان ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے لیکن پھر بھی عالمی سطح پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات اس ملک میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined