گزشتہ روز پاکستانی وزیر اعظم نے کورونا وائرس کے باعث پیدا شدہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے ٹیلی فون کے ذریعے چندہ جمع کرنا شروع کیا۔ اس پروگرام کے آخر میں پاکستان کے مشہور تبلیغی مولانا، طارق جمیل کو دعا کرانے کی دعوت دی گئی۔ طارق جمیل نے دعا سے قبل پاکستان کی صورت حال اور وبا سے بچنے کے بارے میں گفتگو بھی کی۔ اس دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میڈیا پر بہت زیادہ جھوٹ بولا جاتا ہے۔ انہوں نے خدائی عذاب کے محرکات کا ذکر کرتے ہوئے 'حیا‘ کو بھی موضوع بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں 'بے حیائی‘ زیادہ ہو چکی ہے۔ مولانا طارق جمیل نے یہ بھی کہا کہ 'عمران خان کو اجڑا ہوا چمن ملا ہے، وہ تنہا اسے کتنا بہتر کر سکیں گے‘۔
Published: undefined
مولانا نے بتایا، ''مجھ سے خان صاحب نے بات کی تھی پہلی مرتبہ کہ میں چاہتا ہوں کہ میری یوتھ اللہ کے نبی کے ساتھ جڑے کیوں کہ جو ہمارے کالجز ہیں، یونیورسٹیز ہیں اور خاص طور پر جو ہمارے پرائیویٹ اسکول ہیں، یہ امت کو اور نوجوانوں کو اللہ رسول سے کاٹ رہے ہیں۔ یہ (عمران خان) پہلا شخص ہے جس کے لیے میرے دل سے دعا نکلی۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
گزشتہ شام پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے میڈیا کے بارے میں اپنے بیان کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے صحافیوں سے معافی مانگی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں اعتراف کرتا ہوں، جس کا مطلب ہی یہی ہے کہ میرا سرنڈر ہے۔ میں اپنی بات کی کوئی دلیل نہیں پیش کر رہا۔‘‘
Published: undefined
پاکستان میں عمران خان کی حکومت آنے کے بعد سے ملکی میڈیا پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس تناظر میں مولانا طارق جمیل کے معافی مانگنے کے باوجود اس بیان کے بارے میں سوشل بحث کا سلسلہ جاری ہے۔
Published: undefined
عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکن خاص طور پر مولانا طارق جمیل کے اس بیان کی تائید کرتے دکھائی دیے۔ دوسری جانب ملکی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے مولانا کو آڑے ہاتھوں لیا۔
Published: undefined
Published: undefined
طارق جمیل نے میڈیا سے تو معافی مانگ لی، تاہم انہوں نے اسی پروگرام میں میزبان کی جانب سے خواتین سے متعلق ان کے بیان کے بارے میں سوال پوچھے جانے کے باوجود معذرت نہ کی۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر مرد صارفین مولانا کی حمایت کرتے دکھائی دیے۔ خواتین کے بارے میں طارق جمیل کے بیان کے حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے بہت زیادہ احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کی جانب سے تاہم مولانا کے اس بیان پر شدید تنقید کی گئی اور ان سے معافی مانگنے کے مطالبات بھی کیے گئے۔
Published: undefined
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ہی کی کابینہ میں شامل انسانی حقوق سے متعلق خاتون وزیر شیریں مزاری نے طارق جمیل کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے لکھا، ''کسی کی جانب سے کسی بھی بھیس میں یہ تاثر دینا کہ کووڈ انیس وبائی مرض خواتین کے مختصر آستین والا لباس پہننے یا نجی سکولوں و جامعات کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا نتیجہ ہے، بہت مضحکہ خیز ہے۔ اس سے وبائی امراض کے بارے میں کم علمی یا خواتین سے بیزار ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ بالکل ناقابل قبول۔‘‘
Published: undefined
سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی خاتون صارفہ سعدیہ جاوید نے مولانا طارق جمیل کے ساتھ ساتھ پاکستانی میڈیا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے لکھا، ''طارق جمیل صاحب سے میڈیا نے گھٹنے ٹکوا لیے۔ مگر قوم اور خواتین کی توہین کا حساب کون لے گا۔‘‘
Published: undefined
ناصر میمن نامی ایک صارف نے لکھا، ''کورونا عورتوں کی بے حیائی کی وجہ سے آتا ہے، لیکن اللہ کا کلام پڑھانے کے لیے بلا کر بچوں سے جسمانی زیادتی کرنے سے کچھ نہیں آنا اور تین سال کی معصوم بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے سے بھی کوئی وبا نہیں آتی، کیوں کہ یہ دو نیک کام باکردار مرد حضرات کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined