سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) بھارت کی سب سے اہم تفتیشی ایجنسی ہے۔ اس کی تشکیل 1941ء میں ہوئی تھی۔ ابتدا میں یہ ادارہ وزارت داخلہ کے تحت تھا لیکن سن 1963میں اسے '' پرسنل ڈپارٹمنٹ‘‘ کے محکمہ کے تحت کردیا گیا۔ وزیر اعظم ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور اپوزیشن لیڈر پر مشتمل تین رکنی کمیٹی اس کے سربراہ کا تعین کرتی ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں اس کے طریقہ کار پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
Published: undefined
بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ مرکزی تفتیشی ادارہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ہاتھوں ایک سیاسی آلہ بن کر رہ گیا ہے۔ جسے حکومت اپنے مخالفین سے انتقام لینے یا انہیں 'راہ راست‘ پر لانے کے لیے استعمال کرتی رہتی ہے۔
Published: undefined
مدراس ہائی کورٹ نے منگل کے روز ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سی بی آئی کو زیادہ خود مختاری اور آزادی دینے کی وکالت کی۔ عدالت عظمی کا کہنا تھا،”سی بی آئی کو بھی بھارتی الیکشن کمیشن اور کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی طرح ہی خود مختار اور آزاد ہونا چاہیے۔ جو صرف پارلیمان کے سامنے جواب دہ ہے۔" سی اے جی حکومتی اداروں اور محکموں کے کام کاج کی جانچ کرتا ہے۔
Published: undefined
مدراس ہائی کورٹ نے سی بی آئی کے موجودہ نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کے لیے ایک بارہ نکاتی ہدایت بھی دی اور کہا،”یہ حکم 'پنجرے میں قید طوطے(سی بی آئی) کو آزاد کرانے کی ایک کوشش ہے۔"
Published: undefined
سی بی آئی کو 'پنجرے میں قید طوطا‘ کی عرفیت سپریم کورٹ نے سن 2013 میں کوئلے کے کانوں کے الاٹمنٹ کے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران دی تھی۔ اس وقت بی جے پی اپوزیشن میں تھی اور اس نے سی بی آئی پر کانگریس کی قیادت والی حکومت کے اشاروں پر کام کرنے کے الزامات لگائے تھے۔
Published: undefined
بی جے پی کے سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے گزشتہ برسوں کے دوران سی بی آئی نے متعدد اپوزیشن لیڈروں کے خلاف مختلف الزامات کے تحت تفتیش شروع کی۔ ایجنسی پر الزام ہے کہ وہ یہ کام بی جے پی کی ہدایت پر اور اس کے رہنماؤں کو خوش کرنے کے لیے کررہی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلٰی اور ترنمول کانگریس کی رہنما ممتا بنرجی نے حال ہی میں سی بی آئی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے وزیر اعظم مودی کے کنٹرول والا Conspiracy Bureau of Investigation قرار دیا تھا۔
Published: undefined
مدراس ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سی بی آئی کی خودمختاری کو اسے قانونی حیثیت دے کر ہی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے کہا،”بھارت سرکار کو ہدایت دی جاتی ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو وہ سی بی آئی کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کرے اور اسے زیادہ اختیارات دے اور اس کے دائرہ کار میں توسیع کرے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ سی بی آئی کو آزاد کرے، اسے حکومت کے کسی انتظامی کنٹرول کے بغیر کام کرنے کی خود مختاری دے۔"
Published: undefined
مدراس ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ملک کی سب سے اہم تفتیشی ایجنسی کی صلاحیت میں اضافہ کر نے کے لیے اسے مزید سہولیات فراہم کی جانی چاہیے تاکہ یہ بھی امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور برطانیہ کے اسکاٹ لینڈ یارڈ کی طرح کام کرسکے۔
Published: undefined
سی بی آئی کے ایک عہدیدار نے مدراس ہائی کور ٹ کے فیصلے پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ایک پالیسی معاملہ ہے اور صرف حکومت ہی اس پر کوئی تبصرہ کرسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز