امریکی ریاست نیو میکسیکو میں رہائشی کورسی کرامپلر کو یقین نہیں تھا کہ وہ اپنے بچے کی پیدائش پر اکیلے ہو گی اور اس کے بچے کا باپ تک قریب موجود نہیں ہو گا۔ وہ ایک خواب آور موسم گرما کی منتظر تھی۔ جس میں وہ شادی کرنے، ایک نیا گھر بسانے اور ایک ساتھ رہنے کی سوچ رکھتی تھی۔ اس نے اپنے بچے کا نام پہلے سے تاؤس رکھ لیا تھا۔ کرامپلر اپنے آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے منگیتر کو بلانے کے کاغذات رواں برس فروری میں مکمل کروانے کی کوشش میں تھی لیکن پھر کورونا کی وبا نے سب کچھ تبدیل کر دیا۔ امریکا اور یورپ نے اپنی سرحدیں بند کر دیں۔ اس کا منگیتر شین ڈونووان آئرش دارالحکومت ڈبلن میں بند ہو کر رہ گیا۔
Published: undefined
انتالیس برس کی کرامپلر کا کہنا ہے کہ اس دوران جس قدر اسٹریس اور ذہنی دباؤ اس نے لیا ہے، اس کو لفظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فروری میں اس کو یقین نہیں تھا کہ پانچ ماہ بعد بچے کی پیدائش پر اس کا منگیتر موجود نہیں ہو گا اور بچے کی آمد پر اس کو اس کرب سے اکیلے گزرنا ہو گا اور بچے کا کمرہ بھی اکیلے ہی تیار کرنا پڑے گا۔ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی سفری پابندیوں سے کرامپلر مزید پریشان ہوتی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
دنیا بھر میں کرامپلر اور ڈونووان کی طرح ایسے ہزاروں جوڑے ہیں جنہیں کورونا وائرس کی وجہ سے جدائی کا سامنا ہے۔ اس صورت حال نے ایسے جوڑوں کی جذباتی وابستگیوں کو پیچیدگیوں سے بھر دیا ہے۔ یہ ہزاروں جوڑے آن لائن ایک ایسی تحریک کو تقویت دینے میں مصروف ہیں، جس کا مقصد ان کے میل ملاپ کو 'لازمی سفر‘ میں شامل کرنا ہے۔ یہ اس مقصد کے لیے #LoveIsEssential اور #LoveIsNotTourism کو استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ سفر اختیار کرنے سے قبل اور بعد میں اپنے اخراجات پر کروانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دوسرے ملک پہنچ کر اپنے ساتھی کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں رہنے سے قبل قرنطینہ میں اکھٹے رہنے میں بھی تامل نہیں کریں گے۔
Published: undefined
یہ ایک دلچسپ پیش رفت ہے کہ ڈنمارک دنیا بھر میں وہ پہلا ملک ہے جس نے اپنے شہریوں کے دوسرے ملکوں میں رہنے والے ساتھیوں کے لیے 'سویٹ ہارٹ‘ کا استثنیٰ دیا ہے۔ ڈینش حکومت نے یہ استثنیٰ یورپی یونین کے سے باہر کے شہریوں کو خاص طور پر دیا ہے۔ اس سہولت کا مقصد یہ ہے کہ ڈنمارک کے شہری اپنی ساتھیوں سے وقفے وقفے سے ملاقاتیں کر سکیں۔ ڈنمارک کی حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ زبانی کلامی اور ٹیلیفون پر محبت کرنے والے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے مجاز نہیں ہیں۔ ڈینش شہری کے ساتھ کسی بھی غیر یورپی یونین کے فرد کا تعلق رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ چند روز قبل ناروے اور آسٹریا نے بھی ایسا کرنے کا عندیہ ہے۔
Published: undefined
اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ جرمنی بھی #DoLikeDenmark جیسے ٹرینڈ پر عمل کرنے کی جلد جراٴت کرے گا۔ کمپیوٹر پروگرامر ساشا زومر نیو یارک میں مقیم اپنی محبت زوری فرگوسن سے ملنے کے لیے بیتاب ہیں۔ وہ روانگی کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے اپنی محبت کی تصاویر، ویب چیٹس کے پرنٹ اور ہوائی ٹکٹ ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں لیکن وہ ابھی تک متعلقہ حکام سے استثنیٰ حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ ساشا اور زوری کو یقین ہے کہ وہ ضرور اکھٹے ہو کر رہیں گے۔
Published: undefined
اس تناظر میں جرمن حکومت کی جانب سے جوڑوں کو ملاقاتیں کرنے کا استثنیٰ دینے کا امکان پیدا ہوا ہے۔ قبل ازیں برلن حکومت یہ واضح کر چکی ہے کہ جوڑوں کے اسٹیٹس کا تعین کرنا بہت ہی مشکل امر ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جرمن موقف میں جلد کسی تبدیلی کا امکان بظاہر کم دکھائی دیتا ہے۔
Published: undefined
یورپی پارلیمنٹ کے جرمن رکن مورٹس کؤرنر نے یورپی یونین کی تمام رکن ریاستوں کے سربراہوں کو جُدا اور علیحدہ زندگیاں بسر کرنے والے پریشان 'سویٹ ہارٹس‘ کو جوڑوں کے تناظر میں ایک خط تحریر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کؤرنر کا کہنا تھا کہ کوپن ہیگن نے جدا ساتھیوں کو ملانے کے حوالے سے پہل کر کے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں عملی پیش رفت کا جائزہ لیتے رہیں گے۔ مورٹس کؤرنر کا خیال ہے کہ اس ششماہی میں یورپی یونین کی صدارت جرمنی کے ہاتھ میں ہے اور اس کا فیصلہ بقیہ یورپی ملکوں کے لیے راہ ہموار کر سکے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز