رات کے کسی پہر ارباز آفتاب ملا کے موبائل سے ان کے دوست پریشواڑی کو کال موصول ہوتی ہے لیکن نیم خوابی میں بھی انہیں اس بات کا احساس ہو تا ہے کہ یہ ارباز کی آواز نہیں ہے۔ دوسری جانب بوجھل سانسوں میں ڈوبی ایک خوفزدہ سی آواز آتی ہے۔ ''یہ جس کا فون ہے اس کی لاش ریل کی پٹڑی پر پڑی ہے آکر اٹھا لیں۔‘‘ پریشواڑی پھرتی سے اٹھتا اور بتائی گئی جگہ پر پہنچتا ہے۔ ٹارچ کی روشنی میں چلتے چلتے وہ کچھ ہی دور جاتا ہے کہ اسے اوندھے منہ پڑا تن سے جدا ، کٹا ہوا ایک سرملتا ہے جبکہ جسم دور پڑا ہے جس کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوتے ہیں۔ وہ آفتاب ہی تھا۔
Published: undefined
جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ آفتاب کا قصور یہ تھا کہ وہ ایک ہندو لڑکی کی محبت میں گرفتار ہو گیا تھا اور متعدد دھمکیاں ملنے کے باوجود وہ اپنی محبت قربان کرنے پر رضامند نہیں تھا۔
Published: undefined
بھارت میں بین المذاہب شادیوں کے نتیجے میں بھیانک قتل اور تشدد کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور محبتوں کے خلاف پنپتی اس نفرت کی کوئی حد نظر نہیں آتی ہے۔
Published: undefined
بھارت میں 'لو جہاد‘ کا مسئلہ دن بہ دن زور پکڑ رہا ہے۔شری رام سینا کے کارکن کھلے عام بھارتی مسلمانوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی ہزاروں ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں جن میں ''پاکستان جاؤ یا قبرستان جاؤ‘‘ جیسے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں، بین المذاہب شادیوں کو ہمیشہ ایک سماجی بدنامی کی وجہ سمجھا جاتا رہا ہے اور تمام ہندوعقائد کے ماننے والوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ ان معاملات میں اکثر خواتین مذہبی تبدیلی پر مجبور ہوتی ہیں۔
Published: undefined
بھارت میں جب سے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) برسراقتدار آئی ہے، اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ہندو خواتین اور مسلم مردوں کے درمیان لو جہاد کے نام سے مشہور ایک خطرناک سیاسی فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔
Published: undefined
ہندوستان کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق، لو جہاد کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اور یہ فقط ایک نظریہ ہے۔ نہ ہی اس کی عکاسی ہندوستان کی آبادی کے اعداد و شمار میں ہوتی ہے، جہاں ہندو تقریباً 80 فیصد اور مسلمان 14 فیصد ہیں۔ جب ڈی ڈبلیو کی جانب سے یہ سوال سنجے کپور سے کیا گیا جو کہ ایک سینیئر صحافی ہیں اور ایسے موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں کہ وہ اس انتہاپسندی کا اختتام کہاں دیکھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی مثبت رائے نہیں رکھتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گائے کے گوشت سے شروع ہونے والی یہ داستان مستقبل قریب میں ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
Published: undefined
سنجے کا کہنا تھا،''جب تک یہ حکومت رہے گی یہ نام نہاد جہاد چلتا رہے گا۔ یہ ایک سٹیریو ٹائپ سیاسی مسئلہ ہے۔‘‘
Published: undefined
اتر پردیش میں جہاں لو جہاد کے حالیہ بنائے گئے قانون کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں ہوئی ہیں، ہندو خواتین کی رضامندی ہونے کے باوجود شادی کے فیصلے پر مسلمان مردوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ نومبر 2020 ء اور اگست 2021 ء کے درمیان نئے انسداد تبدیلی مذہب کے قانون کے تحت گرفتار کیے گئے 208 افراد میں سے سبھی مسلمان تھے۔ ابھی تک کسی کو سزا نہیں ملی لیکن زیادہ تر جیل میں ہیں۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ ایسی بہت سی مسلمان خواتین بھی ہیں جو ہندو مردوں سے شادیاں کر کے مذہب تبدیل کر لیتی ہیں لیکن ان کے اعداد و شمار کو جان بوجھ کر عوام کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا۔
Published: undefined
اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے ہندوستان میں موجود انسانی حقوق کی علمبردار شبنم حاشمی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے تاکہ ہندو انتہا پسندوں کا ووٹ ایک جگہ اکھٹا رہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پدر شاہی کی سب سے بدترین مثال بھی ہے جہاں عورت سے اس کے جینے کا حق چھین لیا جاتا ہے حالانکہ ملک میں اسپیشل میرج ایکٹ بھی موجود ہے لیکن اس شدت پسندانہ رویے کے سامنے سب بے کار ہوتا نظر آتا ہے۔
Published: undefined
اس سوال کے جواب میں کہ ہندوستان میں مسلمان لڑکیاں بھی دوسرے مذاہب کے پیروکاروں سے شادیاں کرتی ہوں گی ان کا ذکر کیوں نہیں ہوتا؟ انہوں نے کہا،''میرا اپنا بہنوئی سکھ ہے اور میری بھانجی نے ایک جین مرد سے شادی کی ہے لیکن بات صرف ایک مذہب کو نشانہ بنانے کی ہے۔ یہ جینوسائیڈ کی تیاری ہے۔‘‘
Published: undefined
آفتاب کوقتل سے پہلے کئی بار شری رام سینا کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں اور ان کی والدہ کے مطابق قتل سے کچھ دن پہلے انہیں بلا کرتنبیہ کی گئی تھی کہ وہ ہندو لڑکی سے تعلق ختم کر دے۔ آفتاب کی والدہ ناظمہ شیخ نے مختلف خبر رساں اداروں کو دیے گئے اپنے بیانات میں کہا کہ ان کے بیٹے کو محبت کی اتنی بڑی سزا نہیں ملنی چاہیے تھی لیکن اب انہیں ان سب لوگوں کو پھانسی کی سزا دلوانی ہے جنہوں نے ان کے بیٹے کا سر تن سے جدا کر کے بے دردی سے اُسے قتل کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined