ایک ایسے وقت جب تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے عمران خان کی حکومت کو جان کے لالے پڑے ہیں، سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی مزاحیہ میمز، تصویروں، ویڈیوز اور ٹیکسٹ پیغامات نے اس سنجیدہ مئسلے کو عوامی تفریح کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر جہاں کچھ لوگ اپنے رد عمل کے اظہار میں ''سرخ لکیر‘‘ کراس کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں بعض ماہرین کے بقول یہ غیر سینسر شدہ عوامی ردعمل ہے جس سے رائے عامہ کے رجحانات کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ عمران کی حکومت کے بعض حامیوں کی لفظی گولہ باری کا رخ ملک کے طاقت ور حلقوں کی طرف بھی ہوتا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ایک صارف نے لکھا کہ لوٹے سیاسی پارٹیوں میں موجود سرکار کے نمائندے ہیں اور یہ پاکستان کی سیاست کی گاڑی میں اسٹیئرنگ کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ سرکار انہی کے ذریعے پاکستان کی سیاست کا رخ موڑتی ہے۔
Published: undefined
ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ سندھ ہاوس میں تو پیسوں کی بوریاں تقسیم ہو رہی ہیں لیکن کیا جہانگیر ترین کے جہاز میں جائے نماز، تسبیحیاں اور مسواکیں تقسیم ہوتی رہیں تھیں۔
Published: undefined
ایک اور پوسٹ میں پوچھا گیا کہ ''جب سینیٹ کے الیکشن میں 34 ارکان والی پارٹی نے 65 ارکان والی اپوزیشن کو ہرایا تھا تب آپ کا ضمیر کیوں غیر مطمئن نہیں ہوا؟‘‘
Published: undefined
مبینہ طور پر پارٹی چھوڑنے والے پی ٹی آئی کے تینتیس ارکان اسمبلی کے پس منظر میں ایک صارف نے لکھا کہ نئے پاکستان سے پہلا طیارہ 33 مسافروں کو لے کر پرانے پاکستان میں لینڈ کر گیا ہے۔
Published: undefined
ایک صارف نے وفاداری بدلنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے نام اور تصویریں ایک صفحے پر لگا کر ای کامرس کے سے اندزاز میں ان تصویروں کے اوپر لکھا "سولڈ آؤٹ" یعنی فروخت ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ایک اور صارف نے اپنی پوسٹ میں رائے دی کہ جب آپ اقتدار کے لالچ میں اپنے نظریاتی کارکنوں کو چھوڑ کر لوٹوں پر انحصار کریں گے تو اس کا انجام یہی ہو گا۔ کیونکہ لوٹے لوٹ جاتے ہیں۔
Published: undefined
ایک صارف نے لکھا کہ یہ بھی قیامت کی نشانی ہی لگتی ہے کہ بار بار پارٹیاں بدلنے والے شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شیخ رشید اور پرویز خٹک جیسے لوگ دوسروں کو لوٹا کہہ رہے ہیں۔
Published: undefined
ایک وڈیو میں ایک صاحب ترنم کے ساتھ پی ٹی آئی کے ایک ترانے کی پیروڈی اس طرح گنگناتے دکھائی دے رہے ہیں کہ کب جائے گا عمران، چھوٹے گی جان ۔۔۔۔۔بچے گا میرا پاکستان۔
Published: undefined
دوسری طرف عمران خان کے ایک حامی نے لکھا، ''جو بیماری کی ایکٹنگ کرکے لندن چلا گیا وہ شیر ہے اور جو تن تنہا 11 پارٹیوں کا مقابلہ کر رہا ہے وہ گھبرایا ہوا ہے۔‘‘ یہ اچھا مذاق ہے۔ پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان کی تصویر کے ساتھ ایک جگہ لکھا ہوا ہے کہ 'مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ۔'
Published: undefined
کئی پوسٹوں میں پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایک میم میں بہت سادہ سی شلوار قمیض میں ملبوس وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کسی سے بات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ "سنا ہے کہ عالمی طاقتیں مجھے ہٹانے کے لئے اکٹھی ہو رہی ہیں۔"
Published: undefined
ایک اور پوسٹ کے مطابق اپوزیشن ارکان کی طرف سے وزیر اعلی پنجاب سے جب یہ کہا گیا کہ اگر وہ پوری اے بی سی سنا دیں تو ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ واپس لے لیا جائے گا۔ اس پر عثمان بزدارنے بڑی معصومیت سے پوچھا کہ ''اے بی سی نکی یا وڈی‘‘ یعنی کیا اے بی سی کیپٹل حروف والی سنانی ہے یا چھوٹے حروف والی،
Published: undefined
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان مسلم لیگ قاف اور ان کے لیڈروں کو بھی نہیں بخشا۔ ایک پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان مسلم لیگ قاف کے تمام اراکین کو جمع کر لیا جائے تو ان کی تواضح کے لیے منگوائی گئی کوک کی ڈیڈھ لٹر کی ایک بوتل میں سے سب کو ایک ایک گلاس دے دیا جائے، تو بھی ڈیڈھ گلاس بچ جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود معلوم نہیں کہ عدم اعتماد کے حوالے سے ان کی کئی ہفتوں سے جاری مشاورت کیوں ختم ہونے میں نہیں آ رہی۔
Published: undefined
ایک دوسری پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا کہ چوہدری برادران حکومت کی تبدیلی کی کوششوں میں ساتھ دینے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں اتنے سخت گیر مذاکرات کار ہیں کہ اس بات کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں وہ جنرل اسمبلی میں اپنے لیے مستقل نشست کا مطالبہ ہی نہ پیش کردیں۔
Published: undefined
یاد رہے کہ ماضی میں عمران خان چوہدری پرویز الہی اور ایم کیو ایم کو سخت الفاظ کے ساتھ ہدف تنقید بناتے رہے ہیں۔ ان دونوں پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اب عمران خان ان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اس پس منظر میں علی سلمان نامی ایک صارف کا موقف یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ چوہدریوں کو قاتل کہیں یا پھر رکھ رکھاو والے لوگ قرار دیں ۔ اسی طرح انہیں اس بات کی بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ ایم کیو ایم والوں کو بھتہ خور کہیں یا نفیس لوگ۔ ان کے بقول اب پی ٹی آئی کارکنوں کی حالت اس گیت جیسی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'رل تے گئی آن پر چس بڑی آئی اے'
Published: undefined
ایک پوسٹ پر تحریر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اقتدار کا کوئی لالچ نہیں وہ تو چوہدریوں کے گھر رمضان کا کیلنڈر دینے گئے تھے۔ ایک اور پوسٹ میں دنیا کے خطرناک ہتھیاروں میں بیوی کے آنسو اور پڑوسن کی مسکراہٹ کے بعد چوہدریوں کی مشاورت کو شامل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایک من چلے نے لکھا کہ جیسے ہی فواد چوہدری نے یہ اعلان کیا کہ آصف زرداری پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی میں بیس بیس کروڑ بانٹ رہا ہے تو یہ سنتے ہی پی ٹی آئی کے بچے کچھے ممبران بھی سندھ ہاوس پہنچ گئے۔
Published: undefined
ایک پوسٹ میں پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کی اردو زبان کی لغزشوں کا مذاق اڑاتے ہوئے ان کی ایک ممکنہ تقریر میں سے علامہ اقبال کے ایک شعر کو اس طرح ادا ہوتے ہوئے بتایا گیا۔ دشت تو دشت تھے صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے...بحر ظلمات میں گھوڑا دیۓ دوڑے ہم نے۔
Published: undefined
ادارہ علوم ابلاغیات جامعہ پنجاب کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس طرح کے ابلاغ کو کسی تھیوری میں بند کرکے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان کے بقول بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر شئیر کیا جانے والا کافی سارا مواد مناسب نہیں ہوتا۔ اس ضمن میں محتاط طرزعمل اپنانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر نوشینہ کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا کے قوانین موجود ہیں۔ ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر بلا جواز کسی کی پگڑیاں اچھالنے اور فیک نیوز پھیلانے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز