سماج

بھارت میں شراب نوشی کیوں بڑھ رہی ہے؟

ایک تحقیق کے مطابق بھارتی اب پیسہ زیادہ کماتے ہیں، اچھے برانڈ کی شراب پر خرچ کرتے ہیں، لیکن غیر قانونی شراب اب بھی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔

بھارت میں شراب نوشی کیوں بڑھ رہی ہے؟
بھارت میں شراب نوشی کیوں بڑھ رہی ہے؟ 

ایک طبی جریدے لینسیٹ کے حالیہ مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارت میں شراب کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

اس جائزے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 40 تا 64 برس عمر کے مردوں میں شراب کی کھپت سب سے زیادہ تھی۔ اس عمر کے مردوں میں 1990 کے بعد سے شراب نوشی کے رجحان میں 5.63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد 15 تا 39 برس عمر کے مردوں میں 5.24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ معمر افراد کے شراب پینے کی شرح میں بھی 2.88 فیصد اضافہ ہوا۔

Published: undefined

مئی میں شائع ہونے والے بھارت کے تازہ ترین نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ شہری علاقوں کے مقابلے میں ملک کے دیہی علاقوں میں مردوں اور عورتوں دونوں میں شراب نوشی کا رجحان بڑھا ہے۔

Published: undefined

مجموعی طور پر، 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی تقریبا ایک فیصد بھارتی خواتین شراب پیتی ہیں، اس کے برعکس اسی عمر کے 19 فیصد مرد شراب پیتے ہیں۔ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش ملک بھر میں پہلے نمبر پر ہے، جہاں 53 فیصد مرد اور 24 فیصد خواتین شراب پیتی ہیں۔

Published: undefined

بڑھتی ہوئی آمدنی شراب نوشی میں اضافے کی وجہ

شراب کی کھپت میں اضافے کو متعدد عوامل سے منسوب کیا جاسکتا ہے، جن میں آمدنی میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی شہری آبادی جیسے عوامل نمایاں ہیں۔

Published: undefined

پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا سے وابستہ پروفیسر گردھارا بابو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’بڑھتی ہوئی شہری آبادی، زیادہ رسائی اور اشتہارات میں اضافے نے شراب نوشی بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔‘‘ بابو نے مزید کہا، ’’یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ شراب پر لگایا جانے والا ٹیکس ریاستی حکومتوں کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔‘‘

Published: undefined

نیوز ایجنسی روئٹرز آئی ڈبلیو ایس آر ڈرنکس مارکیٹ تجزیے کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کی 20 بلین ڈالر مالیت کی الکوحل مارکیٹ میں 2021 تا 2025 کی مدت کے دوران سالانہ 7 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ پسندیدہ مشروبات میں وہسکی اور اسپرٹ شامل ہیں۔ کورونا وبا کی وجہ سے شراب نوشی کے رجحان میں 12 فیصد کمی سے قبل بھارت دنیا میں شراب کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی منڈیوں میں سے ایک تھا۔

Published: undefined

الکوحل مصنوعات بنانے والوں کی تنظیم ’کنفیڈریشن آف انڈین الکوحلک بیوریج کمپنیز‘ کے ڈائریکٹر جنرل ونود گیری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’شراب نوشی اور الکوحل مصنوعات کی کھپت میں اضافہ اس کی سماجی قبولیت، اربنائزیشن، خواتین کو بااختیار بنانے، بڑھتی ہوئی آمدنی اور مصنوعات کی جدت سے جڑا ہے۔‘‘

Published: undefined

گیری نے مزید بتایا، ’’یہ ایک فطری رجحان ہے کیونکہ بھارت سماجی اور معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ کچھ مدت کے لیے جاری رہے گا۔‘‘ دو برس سے کورونا کی وجہ سے سماجی فاصلہ اختیار کرنے کے بعد اب بھارت میں نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد خاص طور پر شہروں میں ریستورانوں، کلبوں اور باروں میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں۔

Published: undefined

دوسری جانب ہندو تہواروں کا موسم شروع ہونے سے قبل الکوحل مصنوعات بنانے والی کمپنیوں نے زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے مصنوعات کی تیاری اور تقسیم میں اضافہ کر دیا تھا۔ جان ڈسٹلریز میں سیلز کے نائب صدر وجے کوٹھیکر نے بتایا، ’’بیئر، وائن، ہلکے الکوحل مشروبات، سنگل مالٹ جیسی مصنوعات کا استعمال بڑھا ہے۔‘‘

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا، ’’سن 1990 کی دہائی میں بھارت میں کھانے پینے کا کوئی اچھا کلچر نہیں تھا اور کچھ کلب یا ریستوراں شراب پیش کرتے تھے، لیکن آج ملک بھر کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں یہ روایت بن چکا ہے۔‘‘

Published: undefined

غیر قانونی الکوحل اب بھی بہت بڑا مسئلہ

الکوحل کمپنیوں کی مصنوعات کی کھپت میں اضافے کے باوجود ملک میں غیر قانونی طور پر تیار کردہ الکوحل سے متعلق مسائل بڑے پیمانے پر موجود ہیں۔

Published: undefined

غیر قانونی شراب بھی اس جنوبی ایشیائی ملک میں ایک انتہائی منافع بخش صنعت بن گئی ہے۔ ایسے شراب فروش کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں اور اپنی مصنوعات کی بھاری مقدار غریب شہریوں کو سستے نرخوں پر فروخت کرتے ہیں۔

Published: undefined

غیر قانونی شراب سے اموات بھارت میں معمول کی بات ہے اور ہر سال سیکڑوں افراد غیر معیاری شراب پی کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق سن 2016 سے 2020 کے درمیان بھارت میں غیر قانونی شراب پینے کی وجہ سے 6172 افراد ہلاک ہوئے۔

Published: undefined

انٹرنیشنل اسپرٹ اینڈ وائن ایسوسی ایشن آف انڈیا کا اندازہ ہے کہ ملک میں ہر سال استعمال ہونے والی پانچ ارب لیٹر شراب میں سے تقریبا 40 فیصد غیر قانونی طور پر تیار کی جاتی ہے۔ شراب کی تاثیر بڑھانے کے لیے اکثر میتھانول استعمال کی جاتی ہے۔ اگر میتھانول کا استعمال کیا جائے تو یہ اندھے پن، جگر کو پہنچنے والے نقصانات اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined