سماج

بحران زدہ پاکستان میں عام آدمی پر کیا گذر رہی ہے؟

ملک میں جاری مظاہروں، ہڑتالوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں پہلے سے ہی ماند کاروباری سرگرمیاں تقریباﹰ ختم ہو کر رہ گئی ہیں۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کا جینا دوبھر ہوگیا۔

بحران زدہ پاکستان میں عام آدمی پر کیا گذر رہی ہے؟
بحران زدہ پاکستان میں عام آدمی پر کیا گذر رہی ہے؟ 

پاکستان کے بگڑتے ہوئے حالات میں جہاں کاروباری برادری مشکلات کا شکار ہے وہاں عام آدمی کی پریشانیوں میں بھی شدید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اگرچہ تاجر برادری نے جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف کی اپیل پر ہڑتال نہیں کی اور زیادہ تر مارکیٹوں میں دکانیں کھلی رہیں۔ لیکن ملک بھر کی مارکیٹوں میں مندی کا رجحان جاری رہا، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز گاہکوں کی روایتی چہل پہل سے محروم رہے۔

Published: undefined

کاروبار کی بندش

لاہور میں گلبرگ کی لبرٹی مارکیٹ کے ایک تاجر محمد لطیف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی سیل بہت کم ہو کر تقریباﹰ نہ ہونے کے برار رہ گئی ہے۔ کئی دکاندار احتجاج کی وجہ سے پہلے ہی سر شام دوکانیں بند کر کے چلے جاتے ہیں۔ کئی شادی کی تقریبات بھی غیر یقینی صورتحال اور راستوں کی بندش کی وجہ ملتوی کر دی گئی ہیں۔

Published: undefined

شاہ عالم مارکیٹ میں موجود انجمن تاجران لاہور کے صدر مجاہد مقصود بٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پورے ملک کی کاروباری برادری اس وقت شدید غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔ ان کے بقول، ''کچھ اندازہ نہیں کہ حالات کیا رخ اختیار کریں گے۔ کاروباری سرگرمیاں پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے کم ہوگئی تھیں لیکن تازہ بحران کی وجہ سے یہ بالکل مانند ہو کر رہ گئی ہیں۔''

Published: undefined

یومیہ اجرت والوں کی مشکل

ایک سوال کے جواب میں اس تاجر رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں سب سے برا حال یومیہ اجرت پر کام کرنے والے فیکٹری ورکروں اور دہاڑی دار مزدوروں کا ہے۔ ان کی روزی بند ہو کر رہ گئی ہے۔ ''یہ غریب لوگ کسی سے مانگ سکتے ہیں اور نہ ہی ٹرانسپورٹ کی مشکلات کی وجہ سے دور دراز کے علاقوں میں واپس اپنے بچوں کے پاس جاسکتے ہیں۔''

Published: undefined

یہ بات قابل ذکر ہے کہ احتجاجی مظاہروں اور ان کو روکنے کے لیے لگائے گئے کنٹینروں کی وجہ سے کئی راستے بند ہیں اور شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایوان صنعت و تجارت شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے کاروباری برادری کے رہنما منظور ملک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس بحران نے پہلے سے دباؤ کی شکار انڈسٹری کی پروڈکشن کو بھی متاثر کیا ہے۔ سرمایہ دار بھی بے یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

Published: undefined

ورکروں کو ٹرانسپورٹ کی رکاوٹوں کے باعث فیکٹریوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور برآمد کنندگان کو ڈر ہے کہ اگر یہ بحران زیادہ دیر چلا تو ان کے ایکسپورٹ آرڈرز وقت پر مکمل نہیں ہو سکیں گے۔ ''اب ڈالر تین سو روپے کے قریب پہنچ چکا ہے اس سے امپورٹ کی جانے والی تمام مشینری اور دیگر اشیا بہت مہنگی ہو جائیں گی۔''

Published: undefined

تاجر رہنما میاں محمد سلیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دکاندار اور گاہک سب لوگ ایک بے یقینی اور خوف کی کیفیت کا شکار ہیں۔ اور مارکیٹوں میں ہو کا عالم ہے۔ گاہکوں کی شاپنگ بہت ضروری اشیا تک ہی محدود ہو کہ رہ گئی ہے۔ ان کے خیال میں پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر صورتحال کی بہتری کے لئے فوری اقدامات اٹھانا ہوں گے وگرنہ یہ بحران خطرناک رخ اختیار کر سکتا ہے۔

Published: undefined

آن لائن کاروبار بھی متاثر

انٹڑ نیٹ سروس پچھلے تین دنوں سے متاثر ہے اس وجہ سے آن لائن کاروبار بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ گوگل میپ کی سہولت میسر نہ ہو سکنے کی وجہ سے نہ صرف اوبر، ان ڈیزائن اور فوڈ ڈلیوری کی سروسز متاثر ہیں۔ ایک شخص رضوان حامد نے بتایا کہ پہلے آن لائن آرڈر کرکے ادویات اور دیگر اشیا منگوا لیتے تھے اب اس میں مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

کئی لوگوں نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آن لائن پےمنٹس کا سلسلہ بھی ڈسٹرب ہے۔ ایک نوجوان فیصل بٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ جی ٹی روڈ پر شالا مار باغ سے بھی پرے رہائش پذیر ہیں ان کے علاقے میں کوئی احتجاجی سرگرمی نہیں تھی لیکن ان کی انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے۔ انہوں نے کہا، ''مجھے اپنے گھر سے دفتر پہنچنے میں عموماﹰ پینتالیس منٹ لگتے ہیں لیکن آج میں سوا دو گھنٹوں میں گلیوں سے گذر کر پہنچا ہوں۔

Published: undefined

ایک سافٹ وئیر انجنئیر محمد بن متین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں انٹر نیٹ سروسز میں خلل آنے سے سافٹ ویئر ھاوسز اور فری لانسرز کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔ جو لوگ ورک ایٹ ہوم پر کام کر رہے تھے ان کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

Published: undefined

وہ کال سنٹرز اور سافٹ وئیر ھاوسز جو بیرون ملک خدمات فراہم کر رہے تھے وہ بھی پرابلم میں آ گئےہیں اور ان کو یہ خوف لاحق ہے کہ کہیں ان کے گاہک ان کو جواب نہ دے دیں۔ خاص طور پر جو بیرون ملک اے ٹی ایم مشینوں کے حوالے سے خدمات فراہم کرتے تھے ان کے بارے میں بھی شکایات سننے میں آئیں۔ کئی جگہوں پر صارفین کو زوم میٹنگز کینسل کرنا پڑیں جبکہ بہت سے صارفین فیس بک، یو ٹیوب، انسٹا گرام اور ٹوئٹر تک رسائی محدود ہونے کی شکایت کی۔ یاد رہے لاہور میں مشتعل مظاہرین کی وجہ سے لبرٹی کے ایک سافٹ وئیر ہاوس کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

Published: undefined

تعلیم کا حرج

یونیورسٹی آف لندن کے ایکسٹرنل کیمپس میں زیر تعلیم ایک طالبہ صبا احسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کے اس بحران سے ان کا ایل ایل بی کے پہلے سال کا سالانہ امتحان بھی متاثر ہوا ہے۔ وہ نہیں جانتی کہ ان ہنگاموں کی وجہ سے منسوخ ہونے والا پرچہ کب ہو سکے گا۔ برٹش کونسل، لاہور بورڈ اور کیمرج یونیورسٹی نے بھی اپنی امتحانی پرچے منسوخ کر دیے ہیں۔ پنجاب میں سکول اور یونیورسٹیاں بند ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کا تعلیمی ہرج ہو رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined