سماج

کشمیر میں ذہنی امراض اور منشیات کی لت، خونریز تنازعے کے نظر نہ آنے والے زخم

کشمیر میں آج کل روزانہ سینکڑوں افراد مختلف نفسیاتی علاج گاہوں کا رخ کرتے ہیں جب کہ دارالحکومت سری نگر کے ہسپتالوں میں علاج کروانے والے منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔

کشمیر میں ذہنی امراض اور منشیات کی لت، خونریز تنازعے کے نظر نہ آنے والے زخم
کشمیر میں ذہنی امراض اور منشیات کی لت، خونریز تنازعے کے نظر نہ آنے والے زخم 

کشمیر کی رہائشی آیت حمید شدید ذہنی دباؤ اور بے چینی کا شکار رہتی ہیں جن کی وجہ سے ان کے ذہن میں خودکشی کر لینے جیسے خیالات بھی آتے رہتے ہیں۔ آیت کی بگڑتی ہوئی ذہنی حالت کے پیش نظر ڈاکٹروں نے انہیں نفسیاتی امراض کے کسی ہسپتال میں علاج کا مشورہ دیا۔

Published: undefined

سری نگر میں قائم نفسیاتی امراض کے ہسپتال میں آیت کا ذہنی معائنہ بھی ہوتا رہا ہے۔ نفسیاتی ماہرین انہیں ذہنی دباؤ سے نجات دلوانے کے لیے مختلف ادویات بھی تجویز کرتے رہے ہیں۔ آیت حمید کہتی ہیں کہ اب انہیں اندازہ ہو چکا ہے کہ خود کشی سے متعلق خیالات کا ذہن میں آنا اور ذہنی دباؤ کا شکار ہونے جیسی نفسیاتی بیماریوں سے نجات کے لیے کسی نہ کسی ماہر نفسیات سے علاج کرانا کتنا ضروری ہوتا ہے۔ سری نگر کے اس ہسپتال کے میڈیکل کے ایک طالب علم کے مطابق ایک ماہ تک علاج کے دوران آیت حمید کا نفسیاتی طور پر دوبارہ صحت مند ہونا صرف 40 فیصد تک ہی ممکن ہو سکا۔

Published: undefined

سری نگر میں قائم نفسیاتی امراض کے ہسپتال میں آیت کا ذہنی معائنہ بھی ہوتا رہا ہے۔ نفسیاتی ماہرین انہیں ذہنی دباؤ سے نجات دلوانے کے لیے مختلف ادویات بھی تجویز کرتے رہے ہیں۔ آیت حمید کہتی ہیں کہ اب انہیں اندازہ ہو چکا ہے کہ خود کشی سے متعلق خیالات کا ذہن میں آنا اور ذہنی دباؤ کا شکار ہونے جیسی نفسیاتی بیماریوں سے نجات کے لیے کسی نہ کسی ماہر نفسیات سے علاج کرانا کتنا ضروری ہوتا ہے۔ سری نگر کے اس ہسپتال کے میڈیکل کے ایک طالب علم کے مطابق ایک ماہ تک علاج کے دوران آیت حمید کا نفسیاتی طور پر دوبارہ صحت مند ہونا صرف 40 فیصد تک ہی ممکن ہو سکا۔

Published: undefined

کشمیری باشندے ذہنی امراض کا شکار کیوں؟

ماہرین کے مطابق کشمیر میں عام شہری گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے کئی طرح کے مسائل کا شکار ہیں۔ وہاں جاری مسلح عسکریت پسندی، بھارتی دستوں کی کارروائیاں اور عوام کو ان کا حق خود ارادیت نہ دیا جانا بھی کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے کے اس حصے کے باشندوں میں نفسیاتی امراض اور مسلسل ذہنی دباؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔

Published: undefined

ریاست جموں کشمیر گزشتہ تین چوتھائی صدی سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان اور بھارت دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے مابین مسلسل وجہ تنازعہ بنی ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین جنگیں بھی لڑی جا چکی ہیں اور حالات ہیں کہ اب تک کشیدہ ہی چلے آ رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی جموں اور کشمیر کے نہ صرف اپنے اپنے زیر قبضہ حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں بلکہ ساتھ ہی اپنے اپنے طور پر پوری کی پوری ریاست جموں کشمیر ہر اپنی اپنی ملکیت کے دعوے بھی کرتے ہیں۔

Published: undefined

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی موجودہ اور بہت خونریز ثابت ہونے والی لہر 1989ء میں شروع ہوئی تھی اور تب سے لے کر اب تک وہاں ہزاروں کی تعداد میں عام شہری، کشمیری عسکریت پسند اور بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تنازعے میں اتنی زیادہ ہلاکتوں نے ہزارہا خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔

Published: undefined

دو نسلیں سب سے زیادہ متاثر ہوئیں

کشمیر میں سالہا سال سے جاری عسکریت پسندی نے اس وادی کے سات ملین کے قریب باشندوں میں سے تقریباﹰ ہر کسی کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر متاثر کیا ہے۔ یوں تو اس تنازعے نے کشمیریوں کی کئی نسلو‌ں کو متاثر کیا، لیکن دو نسلیں خاص طور پر متاثر ہوئیں۔ ایک وہ نسل جو 1989ء میں شروع ہونے والی عسکریت پسندی کے وقت جوان تھی اور دوسری وہ جس کا بچپن بعد کے برسوں میں مسلح حملے، قتل و غارت اور بدامنی دیکھتے ہوئے گزرا۔

Published: undefined

امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بشریاتی علوم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر صائبہ ورما کے مطابق کشمیر میں حالات کئی دہائیوں سے ابتر ہیں اور ان کا بہت زیادہ اثر وہاں کے باشندوں کی نفسیات پر بھی پڑ رہا ہے۔ صائبہ ورما کہتی ہیں کہ یہ احساس ہونا کہ کوئی انسان محفوظ ہے، لازمی طور پر اس کی نفسیات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

Published: undefined

تشدد میں حالیہ کمی

حالیہ دنوں اور ہفتوں کے دوران کشمیر میں پرتشدد اور ہلاکت خیز واقعات میں قدرے کمی ہوئی ہے۔ چار برس قبل نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ریاست جموں کشمیر کے نئی دہلی کے زیر انتظام حصے کو بھارتی آئین کے تحت حاصل خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی تھی۔ وادی میں بدامنی میں حالیہ کمی کے باوجود کشمیری عوام کے نفسیاتی مسائل ابھی تک ختم نہیں ہوئے۔

Published: undefined

آج کل تو روزانہ بنیادوں پر سینکڑوں کشمیری باشندے نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو کر یا پھر منشیات کی لت میں پڑ جانے کے باعث علاج کے لیے کشمیر بالخصوص سری نگر میں مختلف ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔

Published: undefined

پینتالیس فیصد بالغ افراد ذہنی امراض کا شکار

سن 2015 میں جموں یونیورسٹی، سری نگر میں ذہنی امراض کے ایک ادارے اور طبی شعبے کی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی جانب سے مشترکہ طور پر کرائے گئے ایک تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق تب وہاں تقریباﹰ 1.8 ملین افراد کسی نہ کسی طرح کی ذہنی بیماری کا شکار تھے۔ تب یہ تعداد کشمیر میں بالغ شہریوں کی مجموعی آبادی کا 45 فیصد بنتی تھی۔

Published: undefined

سری نگر میں نفسیاتی امراض کے ہسپتالوں میں آج بھی مریضوں کا خاصا رش دیکھنے میں آتا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ 2000ء میں سری نگر میں قائم دماغی صحت اور نفسیاتی امراض کی علاج گاہوں کی تعداد میں نہ صرف کافی اضافہ کیا گیا تھا بلکہ وہاں طبی ماہرین اور عملے کی مجموعی تعداد بھی بڑھا دی گئی تھی۔

Published: undefined

کشمیر میں آج کے حالات کی وضاحت کرتے ہوئے صائبہ ورما کہتی ہیں کہ کشمیر کی خراب سیاسی صورت حال، اقتصادی بدحالی، کشمیریوں کی ثقافت کا دبایا جانا اور ان کی مذہبی آزادی کا محدود کر دیا جانا یہ سب کچھ مل کر کشمیریوں کی دماغی صحت اور عمومی نفسیات پر آج بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined