گزشتہ ہفتے ایک نوجوان لڑکی کی موت کے بعد چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شِنہوا نے ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کے اوقات کم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس نیوز ایجنسی نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اس نوجوان لڑکی کی موت نے ملک میں پائے جانے والے 'اوور ٹائم کے غیر معمولی کلچر کے درد‘ کو مزید عیاں کر دیا ہے۔
Published: undefined
اس اداریے میں ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ''جدوجہد کے ذریعے خوابوں کا تعاقب کرنا چاہیے، لیکن کارکنوں کے جائز حقوق اور مفادات کی قربانی نہیں دی جانا چاہیے اور ممکن ہے کہ آجر اوور ٹائم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کارکنوں کی صحت سے متعلق ملکی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہوں۔‘‘
Published: undefined
ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے، ''کارکنوں کے قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مضبوط بنانا ہو گا، اپنے خوابوں کا پیچھا کرنے والوں کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرتے ہوئے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو گا۔ یہی اصلاحات اس وقت درکار ہیں۔‘‘
Published: undefined
یہ اداریہ اُس بائیس سالہ لڑکی کی ہلاکت کے بعد لکھا گیا ہے، جو انتیس دسمبر کو رات ڈیڑھ بجے کام سے گھر واپس جاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی۔ سرکاری سطح پر اس کی موت کی ابھی کم ہی تفصیلات ظاہر کی گئی ہیں۔ بظاہر دیر تک کام کرنے کی وجہ سے لڑکی کے پیٹ میں درد ہو رہا تھا۔ انٹرنیٹ صارفین نے اس کیس کو زیادہ دیر تک کام کرنے کے صحت پر منفی اثرات کے حوالے سے بطور مثال پیش کیا ہے۔
Published: undefined
چینی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں روزانہ بہت ہی دیر تک کام کرتے رہنا معمول کی بات ہے۔ اس ماڈل کو چینی کاروباری ٹائیکون اور علی بابا جیسے ادارے کے مالک جیک ما کی حمایت بھی حاصل ہے۔
Published: undefined
جیک ما کو سن دو ہزار انیس میں اس وقت بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے 996 ویک نامی ورکنگ منصوبے کی حمایت کی تھی۔ اس منصوبے میں تجویز دی گئی تھی کہ کارکنوں کے لیے کام کا دورانیہ پیر سے ہفتے تک صبح نو بجے سے رات نو بجے تک ہونا چاہیے۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ اس طرح نوجوان نہ تو شادی اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کا سوچیں گے۔
Published: undefined
چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے پرچم بردار اخبار پیپلز ڈیلی نے بھی اپنا جھکاؤ ملازمین کی طرف ظاہر کیا۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ مینیجرز کی جانب سے ضرورت سے زیادہ اوور ٹائم کا مطالبہ آمرانہ اور غیرمنصفانہ سلوک ہے۔
Published: undefined
چینی لیبر قانون کے مطابق ہر ہفتے میں پانچ دن کام کرنا لازمی ہے۔ یہ دورانیہ زیادہ سے زیادہ چوالیس گھنٹے فی ہفتہ ہونا چاہیے۔ لیکن زیادہ تر چینی باشندے ریاستی شعبے کے اداروں سے باہر ملازمتیں کرتے ہیں اور ایسے اداروں میں قوانین کا خیال نہ ہونے کے برابر رکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
چین نے اپنے ہاں آزاد مزدور یونینون پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ صرف ایک تنظیم 'آل چائنا فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز‘ کو کام کرنے کی اجازت ہے اور یہ تنظیم بھی انتہائی حد تک چینی کمیونسٹ پارٹی کے کنٹرول میں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined