سماج

استنبول دھماکوں میں 'پی کے کے کا ہاتھ'، مشتبہ ملزم گرفتار

ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ استقلال ایونیو پر ہونے والے بم دھماکوں کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس "دہشت گردانہ حملے" کے پیچھے کرد انتہاپسند گروپ کا ہاتھ ہے۔

استنبول دھماکوں میں 'پی کے کے کا ہاتھ'، مشتبہ ملزم گرفتار
استنبول دھماکوں میں 'پی کے کے کا ہاتھ'، مشتبہ ملزم گرفتار 

سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق ترک پولیس نے استنبول کے معروف استقلال ایونیو میں اتوار کے روز ہونے والے بم دھماکے کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس "دہشت گردانہ حملے" میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 81 دیگر زخمی ہوئے۔

Published: undefined

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے خبر رساں ایجنسی کو پیر کے روز بتایا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا، جس نے ترکی کے سب سے بڑے شہر کے مصروف ترین مقام پر بم دھماکہ کیا تھا۔

Published: undefined

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے قبل ازیں اس حملے کو "غداری" قرار دیا تھا، جس سے "دہشت گردی جیسی بو" آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک خاتون اس حملے میں ملوث تھی۔

Published: undefined

وزیر انصاف بکیر بزداغ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خاتون کو استقلال ایونیو میں ایک بینچ پر تقریباً 40 منٹ تک بیٹھے ہوئے دیکھا گیا۔ جیسے ہی وہ وہاں سے اٹھی دھماکہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ،''دو دیگر امکانات بھی ہو سکتے ہیں، شاید بم کسی بیگ میں رکھا گیا ہو جو دھماکے سے پھٹ گیا یا اسے کسی نے ریموٹ سے اڑایا ہو۔"

Published: undefined

حملے کے پیچھے پی کے کے کا ہاتھ؟

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بتایا، "ہماری ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے کا اس دھماکے کے پیچھے ہاتھ ہے۔" انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "بتدائی انٹیلی جنس رپورٹ سے یہ دہشت گردی کا ہی واقعہ لگتا ہے۔"ترکی: ایک برس کے دوران کتنے حملے ہوئے؟

Published: undefined

ترک نائب صدر فواد اوکتائی نے بعد میں کہا کہ ان کے خیال میں یہ "ایک دہشت گردانہ حملہ"ہے، جس میں ایک خاتون ملوث ہے۔ خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق دھماکے کی تفتیش کے لیے پانچ افراد کو متعین کیا گیا ہے۔

Published: undefined

عالمی رہنماؤں کا ردعمل

ترکی میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں پر متعدد عالمی رہنماؤں نے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میری دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ میری دعا ہے کہ زخمی جلد از جلد صحت یاب ہو جائیں۔ غم کی اس گھڑی میں جرمن عوام استنبول کے شہریوں اور ترک عوام کے ساتھ ہیں۔" جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا۔

Published: undefined

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "ہم دلی تعزیت کاا ظہار کرتے ہیں اور ان تمام متاثرین کے ساتھ ہیں جن کے عزیزو اقارب انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔

Published: undefined

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ٹوئٹر پر تعزیت کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "ہم ترک عوام کے ساتھ ہیں۔ آج ہم اپنے ان لوگوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو 13 نومبر 2015 کو مارے گئے تھے۔" ماکروں کا اشارہ پیرس کے باٹاکلاں کنسرٹ ہال اور دیگر مقامات پر سات برس قبل ہونے والے حملوں کی طرف تھا، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔" سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب استنبول میں دہشت گردی کے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ استقلال اسٹریٹ پر سن 2016 میں بھی ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں چار افراد ہلاک اور 39 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined