ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک میں اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے تنازع سے پہلے ہی ماحول کشیدہ ہے۔ ایسے میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسے سخت گیر ہندوتوا گروپوں نے تہواروں کے موقع پر مسلم تاجروں کو مندروں کے اطراف دکانیں لگانے کی اجازت نہیں دینے کا اعلان اور ایک بی جے پی رہنما کی جانب سے حلا ل گوشت کو 'اقتصادی جہاد' قرار دے کر حالات کو مزید کشیدہ کردیا ہے۔
Published: undefined
اس صورت حال پر بھارت کی کارپوریٹ برادری نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کے عالمی رہنما بننے کے عزائم کی راہ میں بڑی رکاوٹ اور خطرہ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
بایو ٹیکنالوجی کی معروف بھارتی کمپنی بایوکون لمیٹیڈ کی چیئرپرسن کرن مجمدار شا نے اس نئی صورت حال کے خلاف پہلی آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے "بڑھتی ہوئی مذہبی تقسیم"کو فوراً حل کرنے کی اپیل کی اور متنبہ کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ٹیکنالوجی اور بایو ٹیکنالوجی میں بھارت کی عالمی قیادت خطرے میں پڑجائے گی۔
Published: undefined
کرن مجمدار شا نے ایک ٹوئٹ میں کہا،" کرناٹک نے ہمیشہ شمولیتی اقتصادی ترقی کو مستحکم کیا ہے اور ہمیں ایسے فرقہ ورانہ تفریق کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بزنس ٹرانسفارمیشن بھی فرقوں میں بٹ گئے تو یہ ہماری عالمی قیادت کو تباہ کر دے گا۔ وزیر اعلی بی ایس بومئی براہ مہربانی اس بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ تقسیم کو روکیے۔"
Published: undefined
ایک صارف نے کرن مجمدار کی اس اپیل پر انہیں اور وزیر اعلی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا، "وہ اس فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید بڑھائیں گے اور کرناٹک ہماری آنکھوں کے سامنے ناکام ہوجائے گا۔" اس پر کرن مجمدار نے جواباً لکھا،"ہمارے وزیر اعلی ایک ترقی پسند رہنما ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس مسئلے کو جلد حل کرلیں گے۔"
Published: undefined
بی جے پی نے کرن مجمدار کے ٹوئٹ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بی جے پی کے رہنما اور پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے مجمدار کے تبصرے کو "ذاتی اور سیاسی نقطہ نظر"قرار دیا۔
Published: undefined
امیت مالویہ نے لکھا،"یہ بدقسمتی ہے کہ کرن مجمدار شا جیسے لوگ اپنے ذاتی اور سیاسی نقطہ نظر کو تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اسے انفارمیشن ٹکنالوجی اور بزنس ٹرانسفارمیشن میں بھارت کی قیادت سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ راہول بجاج نے ایک زمانے میں گجرات کے بارے میں کچھ ایسا ہی کہا تھا، لیکن آج گجرات آٹو موبائل مینوفیکچرنگ کا مرکز ہے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ ارب پتی تاجر راہول بجاج معروف آٹوموبائل کمپنی بجاج گروپ کے چیئرمین تھے۔ فروری میں ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
Published: undefined
کرناٹک پچھلے کئی ماہ سے فرقہ وارانہ تنازعات سے دوچار ہے۔ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی سخت گیر ہندوتوا تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ ہندو تہواروں کے موقع پر مسلم تاجروں کو مندروں کے اطراف دکانیں لگانے کی اجازت نہیں دی جائے۔ گوکہ قانونی طورپر اس طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے تاہم مندروں کی منتظمہ کمیٹیوں نے کئی شہروں میں مسلم تاجروں کو دکانیں لگانے سے روک دیا۔
Published: undefined
بی جے پی کی ریاستی حکومت نے اس پر کوئی واضح بیان نہیں دیا اور صرف اتنا کہا کہ مندروں کے اطراف میں دکانیں لگانے کی اجازت سن 2002 کے ایک ریاستی قانون کے تحت دی جاتی ہے۔ مسلم تاجروں کو دکانیں لگانے کی اجازت نہیں دینے کا یہ سلسلہ کرناٹک کے متعدد شہروں کے علاوہ بعض دیگر ریاستوں میں بھی پہنچ گیا ہے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوتوا تنظیموں نے جس مندر کے باہر مسلمانوں کو دکان لگانے کی اجازت نہیں دینے کا مطالبہ کیا تھا اس درگاپرمیشوری مندر کو ایک مسلم تاجر نے ہی تعمیر کرایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز