برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی ہفتہ چھ مئی کے روز یعنی کل دارلحکومت لندن میں ادا کر دی گئی۔ تقریباً ایک سو عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں اور کروڑوں ٹیلی وژن ناظرین کے سامنے کینٹربری کے آرچ بشپ اور اینگلیکن چرچ کے روحانی پیشوا نے سینٹ ایڈورڈ کا 360 سالہ پرانا تاج چودہویں صدی سے ویسٹ منسٹر ایبے میں رکھے گئے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ چارلس کے سر پر رکھ کر تاج پوشی کی یہ شاہی رسم ادا کی۔
Published: undefined
بادشاہ چارلس کی دوسری بیوی 75 سالہ کامیلا کو بھی دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس تقریب کے دوران ملکہ کا تاج پہنایا گیا۔ چارلس سوم کی تاج پوشی کی یہ رسم ایک ہزار سالہ تاریخ اور روایت پر مشتمل ایک مسیحی مذہبی تقریب تھی۔ تاہم اس تقریب کو اکیسویں صدی کے برطانیہ کی عکاسی کے لیے نئے انداز میں ڈھال دیا گیا تھا ۔ برطانوی بادشاہ کے اختیارات کی مقدس علامت اور ٹھوس سونے سے بنا ہوا سینٹ ایڈورڈ کراؤن ''خدا بادشاہ کی حفاظت کرے‘‘ کے نعروں کے ساتھ چارلس سوم کے سر پر سجایا گیا۔ اس بادشاہی تاج کی خاص بات یہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہ اپنی زندگی میں اسے صرف ایک ہی بار یعنی اپنی تاج پوشی کے وقت ہی کچھ دیر کے لیے پہنتا ہے۔
Published: undefined
تقریب کے دوران لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ڈھول باجوں کی دھوم بھی مچی رہی۔ یہ 1953 کے بعد سے کسی برطانوی بادشاہ کی پہلی رسم تاج پوشی تھی۔ اس موقع پر زمین اور سمندر سے توپوں کی رسمی سلامی بھی دی گئی۔ ہفتے کے روز اسی تقریب کے سلسلے میں پیدل اور گھوڑوں پر سوار سات ہزار فوجیوں نے دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر مارچ بھی کیا۔
Published: undefined
تاج پوشی کے بعد کنگ چارلس اور ان کی اہلیہ کوئین کامیلا کو بالکونی سے ایک رسمی فلائی پاسٹ دیکھنے سے پہلے بہت بڑے ہجوم سے گزرتے ہوئے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے گھوڑوں والی گولڈ اسٹیٹ بگھی میں بکنگھم پیلس واپس جانا تھا۔
Published: undefined
تاج پوشی کی یہ رسم 1937 کے بعد سے کسی بادشاہ کی پہلی اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی دوسری جبکہ پہلی رنگین اور آن لائن نشر ہونے والی تقریب بھی تھی۔ اس رسم کا مقصد بادشاہ چارلس کی تخت نشینی کی مذہبی تصدیق تھا۔ چوہتر سالہ چارلس گزشتہ سال ستمبر میں سات دہائیوں تک ملکہ رہنے والی اپنی والدہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ان کے وارث کے طور پر بادشاہ بنے تھے۔
Published: undefined
کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی کی قیادت میں دو گھنٹے کی اینگلیکن سروس کا زیادہ تر حصہ سن 1066 سے ویسٹ منسٹر ایبے میں تاج پوشی سے ہمکنار ہونے والے انتالیس برطانوی بادشاہوں کے لیے ایسی ہی تقریبات کا عکاس تھا۔ اس تقریب میں پہلی بار خواتین بشپس بھی شامل ہوئیں جبکہ تقریب میں برطانیہ کے غیر مسیحی عقائد اور اس ملک کی سیلٹک زبانوں کے رہنما ؤں کی موجودگی بھی نمایاں تھی۔
Published: undefined
بطور بادشاہ چارلس سوم چرچ آف انگلینڈ کے اعلیٰ ترین گورنر ہیں لیکن وہ مذہبی اور نسلی اعتبار سے بہت متنوع اس ملک کے سربراہ ہیں، جو ان کی والدہ کو دوسری جنگ عظیم کے سائے میں وراثت میں ملا تھا۔
Published: undefined
اس تقریب میں ایک متنوع برطانوی معاشرے کی عکاسی کے لیے تیئیس سو عام افراد کو سربراہان مملکت اور کئی ممالک کے شاہی خاندانوں کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی تھی۔ اس تقریب میں چارلس سوم کے پسندیدہ موضوعات یعنی حیاتیاتی تنوع اور وسائل کے دیرپا استعمال کی عکاسی بھی کی گئی تھی۔ اس مقصد کے لیے تقریب کا ہال اسکاٹ لینڈ کے شمال مغربی علاقے آئل آف اسکائی سے لے کر انگلینڈ کے جنوب مغربی ساحل کے سرے پر واقع کارن وال تک کے موسمی پھولوں اور پودوں سے بھر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سناک نے تاج پوشی کو ''ہماری تاریخ، ثقافت اور روایات کا قابل فخر اظہار‘‘ اور ''غیر معمولی قومی فخر کا لمحہ‘‘ قرار دیا۔ تاج پوشی کی تقریبات تین روز تک جاری رہیں گی ، جن میں اتوار کی شام لندن کے مغرب میں ونڈسر کاسل میں ایک کنسرٹ بھی شامل ہو گا۔
Published: undefined
لیکن ہر کوئی قائل نہیں: عوامی سروے بادشاہت کی حمایت میں کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ خاص طور پر بہت سے نوجوانوں میں بادشاہت کی حمایت کم ہے اور وہ شاہی نظام جدید بنانے حتیٰ کہ اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبات بھی کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined