زمفارا کے گورنر بیلو ماٹا والے نے بتایا کہ اغواکاروں میں سے چند ایک کی مدد سے مغوی بچوں کو رہا کرانے میں کامیابی حاصل ہوئی، جو اُن کے مطابق، اپنی حرکتوں سے 'تائب‘ ہوگئے تھے۔ ایک حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ طلبہ کی رہائی کے بدلے میں کسی طرح کا زر تاوان ادا نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
گورنر ماٹاوالے نے بتایا،”اغواکاروں میں سے چند ایک جو تائب ہو گئے تھے، کی مدد سے ہمیں یہ پتہ لگانے میں مدد ملی کہ بچوں کو اغوا کرنے کے بعد کہاں رکھا گیا ہے۔" انہوں نے مزید بتایا،”ہم اس پر مسلسل گزشتہ دس دن تک کارروائی کے حوالے سے منصوبہ بندی کر رہے تھے اور کل علی الصبح دو بجے کے قریب پولیس کمشنر نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر اس مقام پر دھاوا بول دیا جہاں بچوں کو رکھا گیا تھا اور بچوں کو رہا کرا لیا گیا۔"
Published: undefined
بچوں کی رہائی سے قبل حکومت نے اغواکار گروپوں کے خلاف کارروائی شروع کردی تھی۔ مقامی حکام نے مسلح گروپوں کے درمیان مواصلاتی رابطوں کو روکنے کے غرض سے کمیونیکیشن نیٹ ورک بند کر دیے تھے۔
Published: undefined
سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جب سکیورٹی فورسز نے اُس کیمپ کا محاصرہ کیا جہاں بچوں کو رکھا گیا تھا تو بعض مسلح افراد نے ہتھیار پھینک دیے تھے۔
Published: undefined
یکم ستمبر کو ایک مسلح گروپ نے دور افتادہ کایا گاوں میں گورنمنٹ ڈے سیکنڈری اسکول پر صبح سویرے حملہ کر دیا تھا۔ وہ بچوں کے ساتھ چند ٹیچروں کو بھی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
Published: undefined
شمالی نائجیریا میں اسکولوں اور کالجوں سے اغوا کی وارداتوں کے سلسلے کا یہ تازہ ترین واقعہ تھا۔ زمفارا میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سرکاری عہدیداروں نے ریاست میں تمام پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کو بند کر دیا ہے۔
Published: undefined
یونیسیف کا کہنا ہے کہ نائجیریا میں گزشتہ ایک برس کے دوران طلبہ کے اغوا کے دس واقعات پیش آچکے ہیں اور اب تک ایک ہزار 436 طلبہ کو اغوا کیا جاچکا ہے۔ بیشتر بچوں کو بات چیت اور زر تاوان کی ادائیگی کے بعد رہائی مل گئی تاہم کچھ بچے اغوا کاروں کے چنگل سے فرار ہونے میں بھی کامیاب رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined