افغان خفیہ ایجنسی، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے حکام نے منگل کے روز جنوبی قندھار کے اسپن بولدک میں داخل ہونے والے چار صحافیوں کو 'دشمنوں کے لیے پروپیگنڈا‘ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ اسپن بولدک میں اس وقت افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجووں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
Published: undefined
صحافیوں کو گرفتار کرنے پر میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں نے افغان حکومت کی سخت تنقید کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکام اس امر کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ تمام صحافی محفوظ رہیں۔
Published: undefined
وزارت داخلہ کے نائب ترجمان حامد روشن نے کہا کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیے جانے والے تمام صحافیوں کو علاقے میں جانے سے روکا تھا لیکن انہوں نے ایجنسی کے انتباہ کو نظر انداز کیا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ سکیورٹی فورسز ان کی جانیں بچانا چاہتی تھیں۔
Published: undefined
دوسری طرف مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ صحافی پیر کے روز اسپن بولدک سے واپس لوٹ رہے تھے۔ وہ علاقے میں حکومت کے ان دعووں کی جانچ کرنے گئے تھے کہ طالبان نے درجنوں شہریوں کا قتل عام کر دیا ہے۔ طالبان نے ان الزامات کی پہلے ہی تردید کی ہے۔
Published: undefined
افغان میڈیا پر نگاہ رکھنے والی تنظیم این اے آئی نے کہا کہ منگل کے بعد سے ان صحافیوں کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل رہا ہے۔ تنظیم نے بتایا کہ ان میں سے تین صحافی بسم اللہ وطن دوست، قدرت سلطانی اور محب عبیدی ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن 'ملت زاغ‘ کے لیے کام کرتے ہیں جبکہ ثناء اللہ صائم چین کی خبر رساں ایجنسی شنہوا کے کیمرہ مین کے طورپر کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا،”دہشت گردوں کے حق میں اور افغانستان کے قومی مفاد کے خلاف کسی بھی طرح کا پروپیگنڈا جرم ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو ’پروپیگنڈا‘ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور سکیورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کر رہی ہیں۔
Published: undefined
طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر سے جاری ایک بیان میں 'افغان انتظامیہ‘ کے ذریعہ صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا،”یہ چاروں صحافی صرف اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے، واقعات کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے تھے اور ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ حقیقت کو سامنے لانے کی کوشش کر رہے تھے۔“
Published: undefined
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان چاروں صحافیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ہمیں نیشنل سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے قندھار میں چار صحافیوں کی گرفتاری پر تشویش ہے۔
Published: undefined
این اے آئی نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے ستمبر تک امریکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے بعد سے صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرے گی۔ این اے آئی کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت اسی طرح (گرفتاریاں) کرے گی اور میڈیا پر پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہے تو ہم سب سے بڑی کامیابی سے محروم ہوجائیں گے۔
Published: undefined
این اے آئی نے صحافیوں کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور ان کو فوراً رہا کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ خیال رہے کہ افغانستان میں صحافیوں کو انتہائی مشکل حالات میں کام کرنا پڑرہا ہے۔ انہیں اکثر دھمکی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined