امریکی صدر جو بائیڈن کا خصوصی طیارہ ایئرفورس ون امریکہ سے روانہ ہوا۔ امریکی صدر کا طیارہ یہودی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان غیر معمولی براہ راست پرواز بھی کرے گا۔ واضح رہے ریاض نے اسرائیل کو اب تک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
امریکی صدر کی حیثیت سے مشرق وسطی کے دورے کے دوران سب کی نگاہیں سعودی عرب پر ہوں گی۔ خیال رہے کہ سن 2018 میں سعودی نژادامریکی شہری صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد بائیڈن نے سعودی عرب کو ''اچھوت" قرار دیا تھا۔
Published: undefined
جمعے کے روز سعودی عرب پہنچنے سے قبل بائیڈن اسرائیلی رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔ اسرائیلی رہنما ان سے ایران کے خلاف باہمی تعاون کو مزید وسیع کرنے کی اپیل کر یں گے۔ وہ فلسطینی رہنماوں سے بھی ملاقات کریں گے جو اسرائیلی جارحیت کو قابو میں رکھنے میں واشنگٹن کی ناکامی سے مایوس ہیں۔
Published: undefined
اسرائیلی فلسطینی سفارت کاری کی مسلسل ناکامی بائیڈن کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، جنہوں نے سینیٹ کے لیے منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ سن 1973 میں اس خطے کا دورہ کیا تھا۔
Published: undefined
اس وقت ایران اور اسرائیل اتحادی تھے لیکن اب یہودی ریاست تہران کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتی ہے۔ اسرائیل کے کارگذار وزیر اعظم یائر لیپید، جنہوں نے چند دنوں قبل ہی اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے، کی سب سے اہم اور اولین ترجیح ایران کا مسئلہ ہوگی۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں بتایا کہ تل ابیب میں بائیڈن "اسرائیل کی سلامتی اور خوشحالی کے حوالے سے امریکہ کے ٹھوس وعدوں کا اعادہ کریں گے۔"
Published: undefined
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ اپنی میٹنگ میں بائیڈن اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دے سکتے ہیں۔ جس کے تحت فلسطینی عوام کو مساوی طورپر سکیورٹی، آزادی اور مواقع فراہم ہوں گے۔
Published: undefined
امریکی فلسطینی تعلقات میں حالیہ دنوں کشیدگی پیدا ہوگئی جب الجزیرہ کی معروف نامہ نگار شیرین ابوعاقلہ کو مئی میں اس وقت ہلاک کردیا گیا جب وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے چھاپے ماری کی رپورٹنگ کررہی تھیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی امریکی شہری ابو عاقلہ اسرائیلی فائرنگ میں ہلاک ہوئیں۔ حالانکہ امریکہ بھی اس سے متفق ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ انہیں جان بوجھ کر قتل کیا گیا تھا۔ ابو عاقلہ کے خاندان والوں نے بائیڈن انتظامیہ کے اس بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے یروشلم میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی درخواست کی تھی لیکن وائٹ ہاوس نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
Published: undefined
صدر بائیڈن نے سعودی عرب کے اپنے دورے کا دفاع کیا ہے۔ حالانکہ سن 2019 میں صدارتی انتخابات کے دوران انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کا عہد کیا تھا۔ امریکی انٹیلیجنس سروسز کا کہنا تھا کہ استنبول کے سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کے قتل کے پیچھے سعودی مملکت کے عملاً حکمراں ولی عہدمحمد بن سلمان کا ہاتھ تھا۔
Published: undefined
اسرائیل کو امید ہے کہ بائیڈن کے اس دورے سے یہودی ریاست کے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کے راستے کھل سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایک اعلی اسرائیلی عہدیدارکا کہنا تھا کہ حالانکہ اس بات کی توقع نہیں ہے کہ سعودی عرب مستقبل قریب میں یہودی ریاست کو تسلیم کرلے گا تاہم بائیڈن کا دورہ ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ امریکہ کی ثالثی سے سن 2020 میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوچکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined