سماج

ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل

حکومت نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ ٹیم میں پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ارشد شریف کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔

ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل
ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل 

پاکستانی حکومت نےسپریم کورٹ کی ہدایت پر کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تخقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت شروع کی تو حکومت نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرایا۔ یہ جے آئی ٹی خفیہ ایجنسیوں آئی ایس آئی، آئی بی کے ساتھ ساتھ پولیس اور ایف آئی اے کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

Published: undefined

ارشد شریف قتل کیس میں ابتدائی رپورٹ

ارشد شریف کے پراسرار قتل کے واقعے کے ہفتوں بعد اور مختلف حلقوں کی طرف سے شدید مذمت اور آزاد تحقیقات کے مطالبات کے غیر معمولی دباؤ پر پاکستانی تفتیش کاروں کی ٹیم کا ایک ابتدائی رپورٹ سامنے لائی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کو ایک منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔

Published: undefined

ادھر اسلام آباد پولیس نے اس رپورٹ کی روشنی میں دو پاکستانی تاجر بھائیوں پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ان دونوں نے کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کی تھی۔ تاہم رپورٹ میں ارشد شریف کے قتل میں ان کے ملوث ہونے کے دعوے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ کینیا کی طرف سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

Published: undefined

50 سالہارشد شریف پاکستان میں گرفتاری کے خطرے سے بچنے کے لیے کینیا جا کر روپوش ہو گئے تھے۔ ان پر پاکستان کے قومی اداروں کو بدنام کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ یہ وہ الزام ہے جو پاکستان پر حکمرانی کرنے والی طاقتور فوج جو اس ملک کی 75 سالہ تاریخ کے نصف حصے پر ملک کے تمام اداروں پر چھائی رہی ہے، کے ناقدین کے لیے خاص طور سے استعمال کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا میں ان کی چلتی گاڑی پر گرلیوں کی بوچھاڑ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ ارشد شریف پر حملہ اور ان کی موت کی خبر عام ہوتے ہی نیروبی پولیس نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف جس گاڑی میں سوار تھے وہ ایک بچے کے اغوا کے کیس میں ملوث ہونے کے سبب مشکوک تھی اور '' غلط شناخت‘‘ کی وجہ سے کینیا کے دارالحکومت کے باہر ایک پولیس چوکی سے ان پر فائرنگ کی گئی اور اس دوران وہ گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئے۔

Published: undefined

آزاد تحقیققات کا غیر معمولی دباؤ

'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ سمیت صحافیوں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اداروں نے اس قتل کی آزادانہ تحقیقات کا زور و شور سے مطالبہ کیا تھا، جس پر پاکستان کے وزیراعظم نے تحقیقات کے نتائج کو عوام کے ساتھ شیئر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ دریں اثناء افواج پاکستان اور پاکستانی صحافی برادری سمیت مقتول ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی اور ان کے دیگر اہل خانہ نے بھی حکومت سے اس کیس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

Published: undefined

تحقیقاتی رپورٹ کیا کہتی ہے؟

اس قتل کی ابتدائی تحقیقات کے لیے دو پاکستانی تفتیش کاروں نے کینیا کا سفر کیا تھا، جہاں انہوں نے پولیس اورشریف کے میزبان بھائیوں خُرم اور وقار احمد سے ملاقاتیں کی تھیں۔ اس کے بعد مرتب کی گئی 592 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیا کی پولیس نے اس واقعے کے بعد متضاد بیانات جاری کیے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق خُرم احمد نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ رات کو باہر کھانا کھانے کے بعد وہ ارشد شریف کےہمراہ گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا۔

Published: undefined

خرم کے مطابق انہوں نے گاڑی سے باہر دیکھا تو پولیس نے روڈ بلاک کر رکھی تھی، جس پر انہوں(خرم) نے سمجھا کہ روڈ ڈاکوؤں کی طرف سے بلاک کی گئی ہے۔ اس کے بعد وہ رکے بغیر وہاں سے تیزی کے ساتھ گاڑی بھگانے لگے تو انہون نے گولیوں کی آوازیں سنی۔ خُرم احمد کے بقول اس کے بعد انہوں نے اپنے بھائی کو فون کیا تو ان کے بھائی نے مشورہ دیا کہ وہ رُکے بغیر گاڑی چلاتے رہیں جب تک وہ اپنے خاندانی فارم ہاؤس تک نہیں پہنچ جاتے۔ یہ فارم ہاؤس کئی کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ وہاں پہنچنے پر ان بھائیوں نے 'ارشد شریف کو مردہ پایا۔‘

Published: undefined

اس رپورٹ میں اس امر پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی کہ آیا خرم احمد کے بیانات مشکوک معلوم ہوتے ہیں یا نہیں؟ اس میں محض اتنا کہا گیا ہے کہ اس کیس میں کینیا کی پولیس غالباً مالی یا دیگر معاوضے کے عوض مبینہ طور پر اس قتل کے 'آلہ کار‘ کے طور پراستعمال ہوئی۔ تاہم اس بارے میں بھی رپورٹ میں کوئی وضاحت اور تفصیلات جو ان الزامات کے حق میں ٹھوس ثبوت کی حیثیت رکھتے ہوں، موجود نہیں ہیں۔

Published: undefined

رپورٹ میں کینیا کی پولیس کا بیان درج ہے جس میں کہا گیا ہے،''یہ ایک منصوبہ بند، ٹارگٹڈ قتل تھا۔‘‘ غلط شناخت کے معاملے میں کینیا کی پولیس نے کسی پر الزام لگانے سے گریزکیا لیکن صرف اتنا کہا، ''اس میں کینیا، دبئی یا پاکستان کے افراد کا کردار ہو سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ارشد شریف اگست میں کینیا کے سفر سے پہلے پاکستان سے نکل کر متحدہ عرب امارات گئے تھے جہاں انہوں نے کچھ عرصہ قیام کیا تھا۔ رپورٹ میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ ارشد شریف کی موت کا سبب بننے والی گولیاں یا تو گاڑی کے اندر سے یا انتہائی قریبی فاصلے سے فائر کی گئی تھیں۔ تاہم باقی تمام باتوں کی طرح اس بارے میں بھی کوئی واضح بات یا ثبوت اس رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined