روم سے جمعرات سات جنوری کو ملنے والی رپورٹوں میں اطالوی مافیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس خوفناک جرم کا ارتکاب 2016ء میں کیا گیا تھا۔ اپنی گمشدگی سے قبل اس 42 سالہ کاروباری خاتون نے اپنی ملکیتی زمین اپنے ایک ہمسائے کو بیچنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے ہمسائے کے جرائم پیشہ افراد کے مقامی مافیا گروہ کے ساتھ قریبی رابطے تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ماریا چندامو نامی اس خاتون کے قتل کی تصدیق سے اٹلی کے مغربی ساحلی علاقے کالابریا میں کئی مردوں اور عورتون کے اچانک لیکن ہمیشہ کے لیے لاپتہ ہو جانے کے واقعات میں سے ایک اور واقعہ اب حل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
مقتولہ خاتون کالابریا کے خطے میں لمبادی کے بلدیاتی علاقے کی رہنے والی تھی اور چھ مئی 2016ء کے دن اپنے فارم کے باہر سے اچانک غائب ہو گئی تھی۔ اس علاقے میں 'ایندرنگیتا‘ نامی وہ مافیا گروہ بہت بااثر ہے، جس کا شمار اٹلی کے بڑے اور منظم جرائم یشہ گروہوں میں ہوتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ماضی میں مافیا کا ایک اہم رکن رہنے والے لیکن اب اطالوی حکام کے ساتھ تعاون کرنے والے انتونیو کوسی دینتے نامی شہری نے بتایا کہ اسے 'ایندرنگیتا‘ مافیا کے ایک مقامی رہنما نے بتایا تھا کہ ماریا چندامو کی موت اس سے لیے جانے والے مافیا انتقام کا نتیجہ تھی۔
Published: undefined
کوسی دینتے کے اس بیان کی کالابریا کے مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس اطالوی کاروباری خاتون کو علاقائی مافیا کے ارکان نے پہلے بڑی بےدردی سے قتل کیا تھا اور پھر اس کی لاش ٹکڑے ٹکڑے کر کے خنزیروں کو کھلا دی گئی تھی۔
Published: undefined
کوسی دینتے کے مطابق اسے یہ تفصیلات ایمانوئل مانکوسو نے اس وقت بتائی تھیں، جب وہ 'ایندرنگیتا‘ مافیا کی جرائم کی دنیا چھوڑ چکا تھا اور کوسی دینتے کو جیل میں ملا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
حیران کن بات یہ ہے کہ اٹلی کی خصوصی اینٹی مافیا پولیس کے تفتیش کاروں کے لیے ماضی میں یہ بات بھی مشکلات کا باعث بنی تھی کہ ماریا چندامو کے لاپتا ہو جانے سے ایک سال قبل اس کے شوہر نے بظاہر خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اب لیکن پولیس کے مطابق تقریباﹰ ساڑھے چار سال قبل اس خاتون کی اچانک گمشدگی کا معمہ کافی حد تک حل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا