غزہ کے شمال اور جنوب دونوں علاقوں میں شدید لڑائی جاری رہی، جب کہ شدید بارشوں کی وجہ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کے لیے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں، جو پہلے ہی عارضی خیموں میں یا کھلے میدان میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ایک سینیئر امدادی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی سرزمین پر طبی نظام کی تباہی اور زبردست بھیڑ والی پناہ گاہوں میں متعدی بیماریوں کے پھیلنے کی وجہ سے ''صحت عامہ کی تباہی'' کا سامنا ہے۔
Published: undefined
یہ جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے ایک غیر معمولی حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں کم از کم 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ تقریباً 240 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے اسرائیل کے حملوں میں اب تک 18,600 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
Published: undefined
بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت میں شامل دیگر رہنماؤں نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہمیں اس سے کوئی چیز روک نہیں سکے گی۔'' واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد کے حق میں دنیا کے ڈیڑھ سو سے زیادہ ممالک نے ووٹ دیا تھا اور جنگ فوری طور پر روکنے کو کہا گیا تھا۔
Published: undefined
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی متنبہ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ پر اندھا دھند بمباری کر کے بین الاقوامی حمایت کھوتا جا رہا ہے۔ ان تنبیہات اور دباؤ کے باوجود اسرائیل نے فائر بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ بدھ کے روز اسرائیلی ڈیفنس فورس نے اطلاع دی تھی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کے 10 فوجی ہلاک ہو گئے۔ واضح رہے کہ اکتوبر کے اواخر کے بعد سے ایک دن کے اندر اسرائیل کا یہ سب سے بڑا نقصان ہے۔
Published: undefined
تاہم اس موقع پر نیتن یاہو نے ریڈیو پر فوجیوں سے بات چیت میں کہا، ''ہم آخر تک، فتح یاب ہونے تک، حماس کے خاتمے تک کارروائی جاری رکھیں گے۔'' اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا، ''میں یہ بات انتہائی تکلیف کے عالم میں، بلکہ بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے بھی، کہتا ہوں۔ کوئی بھی چیز ہمیں روک نہیں سکے گی۔''
Published: undefined
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے بھی بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک، ''حماس کے خلاف جنگ بین الاقوامی حمایت کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی جاری رکھے گا۔'' ان کا کہنا تھا، ''موجودہ مرحلے پر جنگ بندی شدت پسند تنظیم حماس کے لیے ایک تحفہ ہو گا اور اسے واپس لوٹنے کے ساتھ ہی اسرائیلی باشندوں کو دھمکیاں دینے کا موقع مل جائے گا۔''
Published: undefined
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان جمعرات کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کے مطابق سلیوان اسرائیلی حکام کے ساتھ ''انتہائی سنجیدہ'' اور ''تعمیری'' بات چیت کریں گے۔ دو ماہ سے زائد لڑائی کے بعد سلیوان اسرائیلی حکام کے ساتھ جنگ کے اگلے مرحلے پر بات چیت کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
یہ دورہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت پر تنقید کے بعد ہو رہا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ پر ''اندھا دھند بمباری'' میں مصروف ہے۔ امریکی صدر نے نیتن یاہو کی انتظامیہ پر دو ریاستی حل کی مخالفت کا الزام بھی لگایا تھا۔
Published: undefined
تازہ سروے میں دونوں علاقوں میں جواب دہندگان کی اکثریت نے کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ حماس تنازعات سے ابھر کر سامنے آئے گی اور غزہ پر اس کا کنٹرول جاری رہے گا۔ حالانکہ غزہ کے رہائشی اس حوالے سے سوال پر بہت منقسم بھی ہیں، تاہم ایک چھوٹی اکثریت نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کی ترجیح ہوگی۔
Published: undefined
دس میں سے ایک سے کم جواب دہندگان نے یہ بات تسلیم کی کہ ان کے خیال میں حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کے حملوں میں شہریوں کو اغوا یا قتل کرنے جیسے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔ الفتح اور فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے رہنما محمود عباس کی مخالفت میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ تقریباً 90 فیصد افراد نے ان کی کارکردگی کو نامنظور کر دیا۔ عباس اور ان کی انتظامیہ کو اکثر بدعنوانی اور نا اہلی کی وجہ سے گھر میں ہی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
Published: undefined
بین الاقوامی برادری کی طرف سے فلسطینی حل کی ایک وکالت اب یہ کی جا رہی ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد محمود عباس اور پی اے پورے فلسطین کا چارج سنبھال لے، تاکہ دو ریاستی حل کا منصوبہ کامیاب ہو سکے۔ لیکن یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اب اس پر عمل کرنا کس قدر مشکل ہے۔
Published: undefined
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے بدھ کے روز کہا کہ مستقبل کا کوئی بھی فلسطینی حل، جس میں حماس گروپ شامل نہ ہو، محض ایک فریب ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ، جرمنی اور یورپی یونین نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا کہ حماس اسرائیل کی مہم کو ختم کرنے اور مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی دونوں میں فلسطینیوں کا نظم و نسق سنبھالنے کے بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined