سماج

کیا بھارت سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگا رہا ہے؟

بھارت بارہ ہزار روپے سے کم قیمت والے چینی موبائل فون کی اپنے یہاں فروخت پر پابندی عائد کرنے پرغور کر رہا ہے۔ یہ اقدام چینی کمپنیوں کے خلاف بھارت کی جانب سے جاری کارروائیوں کی نئی کڑی ہوگی۔

کیا بھارت سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگا رہا ہے؟
کیا بھارت سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگا رہا ہے؟ 

بلوم برگ نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مودی حکومت بھارت میں ملکی کمپنیوں کے لیے مسابقت کے مواقع پیدا کرنے کی خاطر بارہ ہزار روپے سے کم قیمت والے چینی موبائل فونز کی فروخت پر روک لگانے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

Published: undefined

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ بھارت نے چینی کمپنیوں کے حوالے سے سخت اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور سستے چینی موبائل فونز کی فروخت پر روک اسی کا حصہ ہوگا۔ اس فیصلے سے اسمارٹ فونز بنانے والی لاوا اورمائیکرومیکس جیسی بھارتی کمپنیوں کو فروغ حاصل ہوگا جب کہ شاومی جیسی چینی کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا۔

Published: undefined

اس وقت بھارت کے اسمارٹ فون بازار پر چینی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔ بھارت اسمارٹ فون کا دنیا میں دوسرا سب سے بڑا بازار ہے۔ لیکن بالخصوص سستے اسمارٹ فونز کے معاملے میں چینی کمپنیاں شاومی اور ویوو نے اس پر قبضہ کررکھا ہے۔

Published: undefined

بلوم برگ نے لکھا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت سستے چینی موبائل فونز کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے باضابطہ کسی پالیسی کا اعلان کرے گا یا پھر غیر رسمی طریقے سے چینی اسمارٹ فون کمپنیوں کے بھارت میں کاروبار کو محدود کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

Published: undefined

تقریباً ایک دہائی قبل مارکیٹ میں اترنے والی بھارتی کمپنیوں مثلاً لاوا اور مائیکرومیکس کا حجم بڑھا تو ہے لیکن وہ چینی کمپنیوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔ 15000روپے سے کم کے اسمارٹ فونز دستیاب کرانے والوں میں شاومی اور ویوو سب سے اوپر ہیں۔ جنوبی کوریا کی کمپنی سیم سنگ بھی اس بازار میں اہم حصہ دار ہے۔

Published: undefined

ایک رپورٹ کے مطابق 12000روپے سے کم کے فون فروخت کرنے کے معاملے میں جون 2022 ء کی پہلی سہ ماہی میں 80 فیصد بازار پر چینی کمپنیوں کا قبضہ تھا۔

Published: undefined

چینی کمپنیوں پر کیا اثر پڑے گا؟

سن 2020 ء میں بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر ہونے والی جھڑپ اور اس کے بعد سے پیدا سیاسی کشیدگی کے سبب بہت سی چینی کمپنیوں کو بھارت میں اپنی تجارت کرنے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ بھارت نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 300 سے زائد چینی ایپز پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور چینی کمپنیوں کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری کے ضابطے سخت کردیے ہیں۔

Published: undefined

اگر بھارت سرکار سستے موبائل فونز کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو شاومی، ویوو، ریئل می، پوکو جیسے متعدد چینی برانڈز کو دھچکا لگے گا۔ حالانکہ بھارت سرکار شاومی، اوپو اور ویوو کے خلاف پہلے ہی سخت قانونی کارروائی شروع کرچکی ہے۔

Published: undefined

بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گزشہ ماہ پہلے ویوو اور پھر اس کے بعد اوپو کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔ بھارتی حکام کا الزام ہے کہ اوپو موبائل تیار کرنے والی چینی کمپنی کے بھارتی حصہ دار اوپو انڈیا نے درآمدی ٹیکس میں 43.9 ارب ڈالر کا گھپلہ کیا ہے۔

Published: undefined

مئی میں شاومی نے عدالت میں دائر ایک حلف نامے میں بھارتی حکام پر الزام لگایا کہ انہوں نے کمپنی کے ملازمین کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی۔

Published: undefined

بھارتی حکام نے اس سے قبل اپریل میں شاومی کے مقامی بینک کھاتوں سے 72.5 کروڑ ڈالر یہ کہتے ہوئے ضبط کرلیے تھے کہ کمپنی نے رائلٹی کی ادائیگی کے نام پر بیرونی ملک میں غیر قانونی طریقے سے پیسے بھیجے تھے۔ شاومی اوراوپو دونوں ہی ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined