کیا بھارت کی تیزی سے بڑھتی آبادی واقعی اسے تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے؟ یہ وہ بنیادی سوال ہے، جو اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنے بھارت کے حوالے سے متعدد ذہنوں میں پایا جاتا ہیں۔
Published: undefined
ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق گزشتہ برس کے آخر میں بھارت کی آبادی 1.4 بلین تک پہنچ گئی تھی۔ ماضی میں بھارت کی آبادی میں مسلسل ہونے والے اس اضافے کو ملکی وسائل پر دباؤ کا باعث ہونے کی وجہ سے منفی پیش رفت خیال کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں اس سوچ مین تبدیلی آئی ہے۔ اب کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اور کم عمر آبادی ہونے کے فوائد بھی ہیں۔
Published: undefined
ترقیاتی معاشیات کے ماہر ژاں ڈریزے کی رائے میں بھارت کے دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بننے سے اس کے لیے عملی طور پر کوئی خاص تبدیلی واقع نہیں ہو گی۔ ان کی اس دلیل کو تقویت اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے ملتی ہے، جن کے مطابق 1964ء میں بھارت کی شرح پیدائش فی عورت اوسطاً چھ بچے تھی، جو کہ 2020ء میں کم ہو کر فی عورت 2.1 بچے ہو گئی تھی۔
Published: undefined
سن 2020 کی شرح 2.2 کے 'ریپلیسمنٹ ریٹ' سے کچھ ہی کم تھی، جس سے مراد ہے آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنے کے لیے فی عورت پیدائش کی مطلوبہ شرح۔ شعبہ صحت میں بہتری اور متوقع عمر میں اضافے کے پیش نظر ماہرین کا ماننا ہے کہ اگلی کچھ دہائیوں تک بھارت کی آبادی بڑھتی رہے گی۔
Published: undefined
ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی پیش گوئیوں کے مطابق 2064ء تک بھارت کی آبادی 1.7 بلین ہو جائے گی لیکن اس کے بعد اس میں یکدم خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔ اس حوالے سے امریکی ادارے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن نے پیش گوئی کی ہے کہ اس صدی کے آخر تک بھارت کی آبادی گھٹ کہ دوبارہ ایک بلین ہو جائے گی۔
Published: undefined
اس ڈیٹا اور تخمینوں کی روشنی میں ژاں ڈریزے کہتے ہیں کہ وہ بھارت میں آبادی کا بحران نمودار ہوتا نہیں دیکھ رہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، "اس تمام عرصے میں بھارت (آبادی کے لحاظ سے) ایک بڑا ملک رہا ہے اور اس کے باوجود اس کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سست رفتاری سے ہی صحیح مگر یہاں لوگوں کے حالات زندگی بہتر ہو رہے ہیں اور اس کی آبادی میں اضافہ بھی زیادہ عرصے جاری نہیں رہے گا۔"
Published: undefined
کئی افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ چونکہ بھارت کی نصف سے زیادہ آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے، اس کی اقتصادی ترقی کی صلاحیت دوسروں سے برتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بغیر آمدنی والے بچوں اور بزرگوں کے روزگار والے افراد پر انحصار کی شرح پچھلی کچھ دہائیوں میں کافی کم ہوئی ہے اور اب اس میں زیادہ کمی واقع نہیں ہوگی۔ تو بھارت کی اقتصادی ترقی کی صلاحیت کے لحاظ سے برتری کے پیچھے کارفرما عوامل مزید کارآمد نہیں رہیں گے۔
Published: undefined
لیکن ژاں ڈریزے اس رائے کو مبالغہ قرار دیتے ہیں۔ ژاں ڈریزے نے کہا، "ہم اس دور سے گزر چکے ہیں۔ عنقریب مستقبل میں بچے تو شاید زیادہ نہ ہوں لیکن بزرگ افراد کے دوسروں پر انحصار کی شرح میں اضافہ ہوگا۔"
Published: undefined
گزشتہ 70 برسوں میں بھارت کی آبادی میں ایک بلین افراد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے لیکن صحت کے بنیادی ڈھانچے میں اسی تناسب سے بہتری نہیں دیکھی گئی ہے۔ چناچہ لوگوں کے طبی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ بھارت میں آبادی تو بڑھ ہی رہی ہے لیکن معاشی عدم مساوات میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ بھارت کی آبادی میں اضافے کا باعث بننے والے علاقوں میں سے اکثر دیہی یا پسماندہ ہیں لیکن جن افراد کی آمندی میں اضافہ ہو رہا ہے ان میں سے زیادہ تر شہروں میں مقیم ہیں۔
Published: undefined
اسی طرح بھارت کی 65 فیصد آبادی نے سیکنڈری اسکولوں میں تعلیم حاصل کی ہے لیکن ان میں سے صرف ایک چوتھائی افراد اعلی تعلیم کے لیے جامعات اور کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ بھارت کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غذائیت کی کمی کا شکار، غیر ہنر مند اور پسماندہ بھی ہے، جس کا مطلب ہے وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ وہاں روزگار کی شرح میں بھی 2005ء سے بتدریج کمی ہو رہی ہے اور فی کس آمدنی (پر کیپٹا انکم) جی ٹوئنٹی ممالک میں سب سے کم ہے۔
Published: undefined
سن 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی 70 فیصد آبادی صحت مند غذا خریدنے کے وسائل نہیں رکھتی اور یہ ملک آبادی کی خوشی، آزادی صحافت اور خواتین و اقلیتوں کے تحفظ کے لحاظ سے بھی دوسرے ممالک سے کافی پیچھے ہی۔ اس بنا پر ژاں ڈریزے کہتے ہیں، "زیادہ آبادی ہونا ایک بات ہے، لیکن اس آبادی کے فائدہ مند ہونے کے لیے ہمیں اس کے معیار پر توجہ دینی ہوگی۔ اور اس حوالے سے بھارت اپنے آپ کو بہتر بنا سکتا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined