یہ ویڈیو، جو حقیقی معلوم ہوتا ہے اور تین نومبر کو صدر بائیڈن کے کیلفورنیا دورے کے دوران بنایا گیا تھا، میں ایک خاتون کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ سن 2015 کا مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) اب قابل عمل نہیں رہ گیا ہے۔ جے سی پی او اے کو ایران جوہری معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Published: undefined
اپنے بالوں میں ایرانی قومی پرچم کے رنگوں پر مشتمل ربن باندھے ہوئے ایک خاتون صدر بائیڈن سے مصافحہ کے دوران ان سے پوچھتی ہیں، "صدر بائیڈن کیا آپ براہ کرم یہ اعلان کریں گے کہ جے سی پی او اے اب ختم ہو چکا ہے۔"
Published: undefined
امریکی صدر اس پر جواب دیتے ہیں، "یہ مردہ ہوچکا ہے لیکن ہم اس کا اعلان نہیں کریں گے۔" وہ مزید کہتے ہیں،"یہ ایک طویل کہانی ہے۔" مذکورہ خاتون اور ان کے بغل میں کھڑے دیگر افراد صدر سے تہران حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
Published: undefined
وہ خاتون کہتی ہیں،"یہ لوگ ہماری نمائندگی نہیں کرتے۔" قریب ہی کھڑا ایک دوسرا شخص کہتا ہے، "یہ ہماری حکومت نہیں ہے۔" ویڈیو کلپ کے آخر میں صدر بائیڈن کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، "میں جانتا ہوں کہ وہ آپ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ لیکن ان کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔"
Published: undefined
وائٹ ہاوس نے بائیڈن کے ان تبصروں کو تردید نہیں کی ہے۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مہینوں سے جاری کوششوں کے باوجود تہران نے معاہدے کے حتمی شرائط کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ جو بائیڈن کے پیش روڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں جے سی پی او اے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کرلیا تھا۔
Published: undefined
اس معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں اپریل 2021 سے ہی مذاکرات جاری ہیں۔ اس سال کے اوائل میں ایک موقع پر تہران اور واشنگٹن بظاہر معاہدے کے انتہائی قریب پہنچ بھی گئے تھے۔تاہم اس کے بعد سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ستمبر میں متنبہ کیا تھا کہ فریقین اب اس معاہدے کو چھوڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
جب وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی سے اس ویڈیو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس کی صداقت پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے۔
Published: undefined
جون کربی نے کہا کہ واشنگٹن اب بھی ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یوکرین جنگ کے مدنظر اب یہ اس کی ترجیح نہیں ہے۔ کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"صدر کا بیان جے سی وی او اے کے متعلق انہیں خطوط کے مطابق ہے جن کا اظہار ہم کرتے رہے ہیں۔ لیکن فی الحال یہ ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ایران معاہدے کے حوالے سے کسی طرح کی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ہمیں کسی طرح کی پیش رفت کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی ہے۔ جان کربی کا کہنا تھا، "ہمیں مستقبل قریب میں اس طرح کے معاہدے کی امید نظر نہیں آتی۔ ایران ایک طرف تو اپنے شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے اور دوسری طرف روس کو ڈرونز فروخت کر رہا ہے۔"
Published: undefined
ان کا اشارہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے تہران حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں اور روس کی جانب سے یوکرین میں استعمال کیے جانے والے ڈرونز کی سپلائی کی جانب تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز