سماج

عراق میں ایرانی کرد گروپوں پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملے

ایران نے عراق کے حزب اختلاف کرد گروپوں پر پیر کے روز میزائل اور ڈرون سے حملے کیے، جن میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ تہران کا الزام ہے کہ کرد گروپ ایران میں 'فسادات' کو ہوا دینے میں ملوث ہیں۔

عراق میں ایرانی کرد گروپوں پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملے
عراق میں ایرانی کرد گروپوں پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملے 

ایران نے ستمبر میں بھی ان گروپوں کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے نتیجے میں عراق کے خودمختار کردستان علاقے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Published: undefined

عراقی کردستان میں کوئی سنجق شہر کے میئر طارق الحیدری نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کے روز کیے جانے والے حملوں میں ''پانچ ایرانی میزائلوں نے ایک عمارت کو ہدف بنایا جو کردستان ڈیموکریٹک پارٹی آف ایران کے زیر استعمال ہے۔"

Published: undefined

خود مختار کردستان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملے میں ''ایک شخص ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔ یہ سب ایرانی کرد تھے۔" سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرانی حملے کے بعد کردستان کے پہاڑی علاقے میں جائے وقوعہ سے دھواں اٹھ رہا ہے۔

Published: undefined

ایرانی کرد قوم پرست گروپ کوملہ کے رہنما عطا سیقزی کا کہنا تھا کہ ڈرون سے کیے گئے ایک اور حملے میں زرگوئز علاقے میں ایرانی کمیونسٹ پارٹی اور کوملہ کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کرد گروپوں کو حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا گیا تھا اور گروپوں نے اپنے اپنے ٹھکانے خالی کردیے تھے، لہذا "کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔"

Published: undefined

عراقی وزارت خارجہ نے بعد ازاں ایرانی حملوں کی ''شدید مذمت" کرتے ہوئے کہا کہ"عراقی خود مختاری کی خلاف ورزی" ہوئی ہے۔

Published: undefined

ایران نے حملوں کی تصدیق کی

ایران میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل محمد تقی اوسنلو نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا،"ہم نے سرحد کے قریب اور سرحد سے 80 کلومیٹر دور اہداف کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا۔" انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا وہ"دہشت گرد تھے اور گزشتہ چند ماہ سے فسادات میں کافی فعال تھے۔"

Published: undefined

ستمبر کے وسط میں ایک 22 سالہ کرد ایرانی خاتون کی ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست کے دوران ہلاکت کے بعد سے ہی پورے ایران میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے مہسا امینی نامی خاتون کوحجاب قانون کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

Published: undefined

سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے جنرل اوسنلو نے خبردار کیا کہ اگر عراقی کرد حکام نے ایرانی کرد گروپوں کو وہاں سے نہ نکالا تو مزید حملے کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ،"ہم پہلے ہی مقامی حکومت سے مداخلت کی درخواست کر چکے ہیں، لیکن اس نے کچھ نہیں کیا۔" ایرانی وزارت خارجہ کا استدلال ہے کہ سرحد پار تازہ فوجی کارروائی ایرانی علاقے میں "سلامتی کے تحفظ" کے لیے ضروری تھی۔

Published: undefined

امریکہ کی جانب سے مذمت

عراق میں اقوام متحدہ مشن نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کی جانب سے یہ تازہ میزائل اور ڈرون حملے عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے، "دوسروں سے اپنا حساب چکانے کے لیے عراق کو میدان جنگ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا جانا چاہئے۔" امریکہ نے بھی ایرانی کارروائی کو "عراق کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیا۔

Published: undefined

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا،"ہم ایران، جس نے عراق کی خود مختاری کی کئی بار اور کھلی خلاف ورزی کی، پر زور دیتے ہیں کہ وہ حملے بند کرے اور عراق کی علاقائی سلامتی کے لیے مزید خطرات پیدا کرنے سے گریز کرے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined